مودی سرکار کا ایک اور مسلم دشمن اقدام، دارالعلوم دیوبند کی ویب سائیٹ بند کرنے کا حکم

بھارت میں انتہائی معتبر مدرسہ دارالعلوم دیو بند کو گود لئے گئے بچے کے حقوق سے متعلق فتوے کی بنیاد پر اپنی ویب سائیٹ بند کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

بھارت میں برسراقتدار ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی مسلمانوں کو مذہبی معاملات کی ادائیگی میں رکاوٹ ڈالنے سے باز نہیں آتی، کہیں نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی لگائی جاتی ہے تو کہیں تعلیمی اداروں میں حجاب پر،  اب تو فتوے کی بنیاد پر دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے لیے معتبر دارالعلوم دیو بند کی ویب سائیٹ کو ہی بند کیا جارہا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں بچوں کے تحفظ سے متعلق ادارے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارن پور کے ضلع میجسٹریٹ کو نوٹس بھجوایا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ دارالعلوم دیوبند کی طرف سے جاری کردہ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ گود لیے گئے بچے کو حقیقی بچے کے برابر حقوق نہیں مل سکتے۔

حالانکہ گود لئے گئے بچے کے حقوق سے متعلق دیا گیا یہ فتویٰ مکمل طور پر ایک مذہبی معاملہ ہے اور بھارتی آئین اپنے ہر شہری کو مذہبی شعائر پر عمل کی مکمل آزادی دیتا ہے۔

آئینی آزادی کے باوجود نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے اس فتوے کی بنیاد پر دارالعلوم دیوبند پر یہ بے بنیاد الزام لگایا ہے کہ اس قسم کے فتوے بھارتی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ایسا کرکے دارالعلوم لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔

این سی پی سی آر نے نوٹس میں کہا تھا کہ ڈی ایم سہارن پور 10 دن میں اس معاملے پر اپنی کارروائی سے متعلق رپورٹ بھیجیں۔

اتر پردیش کے ضلع سہارن پور کے ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ اکھلیش سنگھ نے دارالعلوم دیو بند کو ہدایت کی ہے کہ معاملے کے تحقیق مکمل ہونے تک ادارہ اپنی ویب سائٹ بند کر دے۔

اکھلیش سنگھ کا کہنا ہے کہ واقعہ رپورٹ ہونے پر دارالعلوم سے قانون کے مطابق جواب طلب کیا گیا تھا، دارالعلوم کی جانب سے جواب جمع کرادیا گیا ہے، معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔

ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ نے مزید کہا کہ قانونی معاملات کے جائزے کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب دارالعلوم دیوبند کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دارالعلوم کی جانب سے جاری فتوؤں کو شریعت کے بنیادی اصولوں کو مدنظر رکھ کر جاری کیا جاتا ہے۔

ترجمان دارالعلوم دیوبند نے مزید کہا کہ مسلمانوں کا علمائے کرام کی جانب سے جاری فتاویٰ پر عمل ان کا ذاتی فیصلہ ہوتا ہے۔ فتاویٰ کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ ماضی میں بھی دارالعلوم سے جواب طلب کرچکی ہے اور ادارے نے اپنا موقف بیان کیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں کے تعلیمی اداروں میں آج کل مسلم طالبات کے حجاب لینے پر پابندی لگائی جارہی ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*