سندھ حکومت میں کھلبلی مچ گئی

سپرہائی وے میں بلک لائنوں پر رہائشی منصوبہ سے 36 قطر لائن کی تبدیلی کا غیر قانونی پلان

واٹر بورڈ کے وائس چیئرمین نجمی عالم کے دفتر میں غیر قانونی پلان بنایاگیا، معاملے کو سردخانے ڈالنے کی کوشش

اتنے بڑے اسکینڈل کو چند چھوٹے ملازمین پر ڈال کر بڑے لوگوں کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ذرائع

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپرہائی وے میں بلک لائنوں پر رہائشی منصوبہ سے 36 قطر لائن کی تبدیلی کا غیر قانونی پلان وائس چیئرمین واٹر بورڈ نجمی عالم کے دفتر میں بنانے کے انکشاف پر سندھ حکومت میں کھلبلی مچ گئی، کرپشن میں بدنام سندھ حکومت لاڈلے کے سنگین جرائم کے ارتکاب و انکشاف پر معاملے کو سردخانے ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس غیر قانونی اور کرپشن سے بھرپور منصوبے میں کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے تین افسران ندیم کرمانی (میٹر ڈویڑن و پی اے سید نجی عالم)، عامر پیجر ٹیکس ڈپارٹمنٹ، تنویر شیخ سپریٹنڈنٹ انجینئر کے ساتھ واٹر ٹرنک مین بلک واٹر کا عملہ بھی شریک جرم بتایا جاتا ہے۔ اس غیر قانونی کام کے ماسٹر مائنڈ بھی یہی ہیں۔ ان کے خلاف تحقیقات اور انہیں شریک جرم میں شامل نہ کرنے پر سوالیہ نشان ہے۔ اس معاملے میں واٹر بورڈ میں ملازمین ایک دوسرے سے سوال پوچھ رہے ہیں اور چہ مگوئیاں عروج پر ہیں کہ اتنے بڑے اسکینڈل کو چند چھوٹے ملازمین پر ڈال کر بڑے لوگوں کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس سے ادارے کا نظام خطرے میں پڑ گیا ہے، جبکہ موجودہ مینجنگ ڈائریکٹر سید صلاح الدین نے دعوی کیا تھا کہ ماضی میں ہونے والے غلطیوں پر وہ باز پرس نہیں کریں گے لیکن آئیندہ غیر قانونی کنکشن اور غیرکاموں میں ملوث افسران و ملازمین کو عبرت کا نشان بنا دیں گے لیکن اس سنگین غیر قانونی واقعے میں ایکشن نہ لینے سے واٹر بورڈ کی رٹ کے بارے میں فیصلے کے تعین کا باآسانی اندازہ لگایا جاسکتاہے۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلک کی لائنوں میں واٹر ٹرنک مین کی نگرانی میں اتنے بڑے واقعہ میں غیر قانونی کام، سرکاری وسائل، ناجائز اختیارات کا استعمال،رشوت، کمیشن، کک بیک، جیسے جرائم ٹھوس ثبوت کے ساتھ میڈیا کے ذریعے اصل حقائق عوام کے سامنے آچکے ہیں۔ مینجنگ ڈائریکٹر سید صلاح الدین نے واقعہ میں صرف نچلے سطح کے ملازمین جن میں آفشیٹنگ ایگزیکٹو انجینئر ایس ایم احسن،اسسٹنٹ ایگزیکٹوانجینئر فراز خان آفریدی، سب انجینر محمد عاصم اور سب انجینئر فہیم کو پہلے معطل کیا اور اب تحقیقاتی آفسر چیف انجینئر (E&M) انتخاب راجپوت کے سپرد کرنے کے ساتھ اس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اس حوالے سے ادارے کے ملازمین کا کہنا ہے کہ واقعہ سے ان کا کوئی تعلق نہیں یہ بہت ہائی لیول کا معاملہ ہے جسے دبانے کیلیئے پتلی گردن میں پھندا ڈالا جارہا ہے? جس پر ملازمین میں شدید خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پہلے ان سے کہا گیا تھا کہ وہ جلد اپنے عہدوں پر بحال ہو جائیں گے، اس کیلیئے آپ نام نہاد تحقیقات کیلیئے تحقیقاتی افسر کے سامنے پیش ہوں گے جو صرف کاغذی کاروائی کریں گے لیکن اس دوران آپ لوگ نہ کسی قسم کا بیان جاری کریں گے نہ اعتراف جرم کریں گے ? چاروں ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی ملازمت کو خطرہ ہوا۔ اس بارے میں بلڈر حاجی امین صفہ نے ڈریم سٹی منصوبے کی پہلے تصدیق کی اور جب واقعہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کنکشن سے صاف لاتعلقی کا اظہار کیا ہے لیکن منصوبے کے بند ہونے کی صورت میں ان کے 8 کروڑ روپے ڈوبنے اور ضائع ہونے کے خدشہ پر وہ بھی سچ بتا سکتے ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*