بی جے پی کی اتر پردیش انتخابات میں کامیابی کیا شدت پسندی کا نیا باب کھولے گی ؟

بھارت کی سب سے زیادہ آبادی کی حامل ریاست اتر پردیش میں ہندو قوم پرستی کی علامت سمجھے جانے والے یوگی ادتیہ ناتھ ریاستی انتخابات میں اپنی سیاسی برتری برقرار رکھنے میں کامیاب دکھائی دے رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو ہونے والی ووٹوں کی جزوی گنتی میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتی جتنا پارٹی(بی جے پی) آگے دکھائی دے رہی ہے۔اترپردیش میں بی جے پی کی فتح اس پارٹی کے ریاست میں سربراہ یوگی ادتیہ ناتھ کے مودی کے جانشین کے ساتھ ساتھ مستقبل کے وزیراعظم بننے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے۔

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں بی جے پی کے حامی نیرا سنہا ورشا کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلام اور بدھ مت کے پیروکار ممالک کی طرح ہمیں بھی ایک ہندو ملک بننا ہوگا۔ماہرین کے مطابق یہاں بی جے پی کے رہنما ادتیہ ناتھ یوگی نے اپنے فرقہ پرست انداز سیاست، جرائم سے متعلق سخت گیر پالیسی اور معیشت کے حوالے سے اپنے دعوؤں کے بل پر خود کو فاتح ثابت کیا۔

الیکشن مہم کے دوران یوگی ادتیہ ناتھ نےملک دشمنوں کے خلاف بہت گفتگو کی۔ وہ ملک دشمن سے مسلمانوں کی جانب اشارہ کرتے رہے جو اس ریاست میں بڑی تعداد میں آباد ہیں۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ رہنے والے یوگی ادتیہ ناتھ پسماندہ پس منظر سے ابھر کر ایک اہم ہندو مندر کے پنڈتوں کے سربراہ بنے اور انہوں نے اہنے ہم خیال نوجوانوں کا ایک گروپ تشکیل دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم اور دلت کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کم از کم 100 افراد کو یوگی ناتھ کی حکومت کے دوران پولیس نے ماورائے عدالت ہلاک کیا جبکہ یوگی ادتیہ ناتھ اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*