بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ عدالتیں کمپرومائز ہیں

اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے لوگوں کو یہ تاثر دے رہےہیں کہ عدالتیں کمپرومائز ہیں، کل تک سوچ کر بتائیں عدالت پر اعتماد ہےیا نہیں؟۔

تفصیلات کے مطابق یہ ریمارکس اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فواد چوہدری اور شہباز گل کی حفاظتی ضمانت کےلئے دائر درخواستوں کی سماعت کے موقع پر دئیے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بیانیہ بنایاہوا ہے کہ عدالتیں رات کو کھل گئی ہیں، یہ کہناچاہتے ہیں کہ عدالتیں آزاد نہیں، آپکےخلاف پٹیشن آئی تھی اسی عدالت نےجرمانےکےساتھ خارج کردی جبکہ پی ٹی آئی والے لوگوں کو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ عدالتیں کمپرومائزہیں۔

معرزز چیف جسٹس نے وکیل فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنےکلائنٹ سے پوچھ لیں انہیں عدالتوں پر اعتماد ہے یا نہیں، پھر عدالت کو بتا دیں، فواد چوہدری جلسوں میں برملا کہہ رہے ہیں کہ عدالتیں سمجھوتا کر چکی ہیں اور وہ طویل عرصے سےعدالت کے رات کو کھلنے پرتنقید کررہےہیں۔

جس پر پی ٹی آئی رہنما کے وکیل فیصل چوہدری نے چیف جسٹس سے گزارش کی کہ آپ بڑے ہیں، ایسے سیاسی بیانات کو نظرانداز کر لیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جب کسی کو اعتماد ہی نہیں تو عدالت کیس کیسےسن لے؟ آپکےپارٹی فالوور کی جانب سے مسلسل پروپیگنڈاکیاجارہا ہے، کبھی میرے خلاف لندن فلیٹ تو کھبی میری اور جسٹس منصورعلی شاہ کی تصویر کو غلط رنگ دیاجارہاہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت کسی سے نہیں گھبراتی،سیاسی لوگ جو دل کرے بول دیں، اس عدالت نے کل تقرری خود کی ہے، دیکھنا یہ ہےکہ آیا ایسےدرخواست گزار کو سننا چاہیے یا ایسے درخواستگزار کو کسی اور عدالت کےپاس بھیج دیاجائے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری اور شہبازگل کی ضمانت میں آئندہ سماعت تک توسیع کرتے ہوئے مزید سماعت بارہ مئی تک ملتوی کردی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*