بلدیاتی الیکشن میں دہشتگردی؟

کراچی میں حساس اداروں کا اجلاس، بلدیاتی انتخابات کی سیکورٹی پر شدید تحفظات کا اظہار،70 ہزار اہلکار تعینات کرنا ممکن نہیں، آئی جی

کراچی میں کالعدم تنظیم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے مضبوط نیٹ ورک کی موجودگی کے سبب خطرات موجود ہیں، بلدیاتی انتخابات فی الحال ملتوی کردیئے جائیں، حساس اداروں کا اجلاس

دہشت گرد تنظیمیں موقع کا فائدہ اٹھا کر تخریبی کارروائی کرسکتی ہیں، پولیس اور رینجرز الیکشن سیکورٹی ڈیوٹی میں مصروف ہوں گے تو کراچی میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ رپورٹ پیش

صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی ایک پولنگ اسٹیشن بھی نارمل کلیئر نہیں کیا گیا،اس وقت کراچی سمیت صوبے بھر میں پولیس 17 بڑے سیکیورٹی خطرات سے بھی نبرد آزما ہے، غلام نبی میمن

کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں حساس اداروں کے اجلاس میں سندھ میں ہونے والے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔قومی سلامتی کے اداروں نے الیکشن کمیشن کو اجلاس کی کارروائی سے آگاہ کر دیا۔حساس اداروں کا کہنا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کیلئے سیکیورٹی خدشات ہیں، الیکشن ملتوی کیے جائیں۔اداروں نے اپنی رپورٹ میں کراچی میں کالعدم تنظیم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے مضبوط نیٹ ورک کی موجودگی کا حوالہ دیا۔اداروں نے الیکشن کمیشن کو صوبے میں شدید سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کر دیا۔حساس اداروں کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اس موقع کا فائدہ اٹھا کر کوئی تخریبی کارروائی کرسکتی ہیں اور ایسی صورت میںجب پولیس اور رینجرز الیکشن سیکورٹی ڈیوٹی میں مصروف ہوں گے تو کراچی میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ جائے گا، دوسری طرف انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ پولیس غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ 70 ہزار پولیس اہلکار الیکشن انتظامات کیلئے تعینات کرنا ممکن نہیں۔سندھ حکومت نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ معیار کی سیکیورٹی کیلئے پولیس کی نفری کم ہے۔اس سلسلے میں آئی جی پولیس سندھ غلام نبی میمن نے میڈیا کو سیکیورٹی انتظامات اور پولیس کی دستیاب نفری کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔آئی جی غلام نبی میمن کے مطابق سندھ کے حالیہ بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی ایک پولنگ اسٹیشن بھی نارمل کلیئر نہیں کیا گیا۔کراچی میں مجموعی طور پر ایک ہزار 340 پولنگ اسٹیشنز حساس ترین جبکہ 3 ہزار 655 پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیے گئے ہیں۔حیدرآباد ڈویڑن میں ایک ہزار 5 پولنگ اسٹیشنز حساس ترین جبکہ 2 ہزار 874 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے ہیں۔یوں کراچی اور حیدرآباد میں مجموعی طور پر 2 ہزار 345 پولنگ اسٹیشنز حساس ترین جبکہ 6 ہزار 532 حساس ہیں۔آئی جی سندھ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ایس او پیز کے مطابق حساس ترین پولنگ اسٹیشنز پر 8 جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر 4 اہلکار تعینات کیے جانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس فارمولے کے تحت صرف پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کرنے کیلئے کراچی میں 25 ہزار 340 جبکہ حیدرآباد کیلئے 19 ہزار 536 اور مجموعی طور پر 44 ہزار 876 پولیس اہلکار درکار ہیں۔آئی جی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں گشت اور دیگر تعیناتیوں کیلئے بھی ہزاروں کی نفری اس کے علاوہ درکار ہے۔بلدیاتی انتخابات کی سیکیورٹی کیلئے مجموعی طور پر 69 ہزار 854 پولیس اہلکار درکار ہیں جبکہ صوبے میں سندھ پولیس کی مجموعی نفری ایک لاکھ 19 ہزار ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبے کی پولیس کی نفری میں سے لگ بھگ 70 ہزار پولیس اہلکار نکال کر صرف الیکشن انتظامات کیلئے لگانا ممکن نہیں۔آئی جی غلام نبی میمن کے مطابق الیکشن پر تعیناتی کیلئے سیکیورٹی اہلکاروں کو کم از کم تین سے چار دن تک مصروف رہنا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم ظاہر نہیں کرتے لیکن یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کراچی سمیت صوبے بھر میں پولیس 17 بڑے سیکیورٹی خطرات سے بھی نبرد آزما ہے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*