الیکشن کمیشن نے تین ماہ میں انتخابات کا انعقاد ناممکن قرار دیدیا: رپورٹ

سلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تین مہینے میں ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کو ناممکن قرار دیا ہے۔

انگریزی اخبار ڈان سے گفتگو میں الیکشن کمیشن کے ایک سینئر عہدیدار نے قانونی پیچیدگیوں اور دیگر مراحل کو انتخابات کے انعقاد میں بڑے چیلنجز قرار دیا۔

الیکشن کمیشن کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کی تیاری میں کم و بیش 6 ماہ درکار ہوں گے۔

ہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں اور خاص طور پرخیبرپختونخوا میں 26 ویں ترمیم کے بعد نشستوں کی تعداد بڑھ چکی ہے جس کے باعث اضلاع اور حلقوں میں اضافہ ہوا ہے، حلقوں کے لحاظ سے انتخابی رولز بھی بڑے چیلنجز میں شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں وقت طلب کام ہے جس میں قانون کے تحت اعتراضات داخل کرنے کا وقت ایک ماہ ہے اور مزید ایک ماہ انہیں حل کرنے میں درکار ہوتا ہے لہٰذا اس تمام کام کو مکمل کرنے کے لیے کم از کم تین ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے جب کہ اس کے بعد ووٹر لسٹوں کو اپ ڈیٹ کرنا ایک بہت بڑا ٹاسک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کے لیے سامان کی خریداری، بیلٹ پیپر کا انتظام، پولنگ اسٹاف کی تعیناتی اور ان کی ٹریننگ بھی بڑے چیلنجز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں استعمال ہونے والے واٹر مارک بیلٹ پیپر بھی ملک میں دستیاب نہیں ہیں جنہیں درآمد کرنا پڑے گا۔

الیکشن کمیشن کے سینئر عہدیدارنے کہا کہ ان تمام کاموں کے لیے مالی اور تکنیکی سطح کے معاملات پر بھی کچھ وقت درکار ہے جب کہ الیکشن کے سامان میں ایک لاکھ پولنگ اسٹیشنوں کے لیے 2 ملین اسٹیمپ پیڈز درکارہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے اس کے علاوہ دیگر سامان کی خریداری بھی ایک بڑا مرحلہ ہے۔

الیکشن کمیشن کے سینئر عہدیدار نے اس ضمن میں قانونی پیچیدگیوں کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 14 کے تحت الیکشن کمیشن کو الیکشن پلان کا اعلان پولنگ کے 4 ماہ پہلے کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال اوربیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے متعلق قانونی پیچیدگیوں کا ذکر کیا۔

90 دن میں  انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ  داری  ہے: شاہ محمود

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمے داری ہے کہ وہ 90 دنوں میں انتخاب کرائے، یہ کہنا مناسب نہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری پوری نہیں کر سکتا۔ 

انہوں  نے کہا کہ کوئی بھی وزیر اعظم کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کرسکتا ہے اور الیکشن کمیشن کو 90 دنوں میں انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔

قبل از وقت انتخابات کی راہ میں آئینی اور قانونی پیچیدگیاں ہیں: فافن

علا وہ ازیں فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن )کا کہنا ہے کہ قبل از وقت انتخابات کی راہ میں آئینی اور قانونی پیچیدگیاں ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال اور آئینی بحران پر فافن نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور قبل ازوقت انتخابات کے انعقاد پرمتعدد آئینی، قانونی اور آپریشنل چیلنجز کی نشاندہی کی ہے۔

فافن کا کہنا ہےکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا سے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری ہونا ابھی باقی ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی کم رجسٹریشن بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ مکمل  پڑھیں۔۔

واضح رہےکہ ڈپٹی اسپیکر  قومی اسمبلی نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد  مسترد  کی  تھی جس کےبعد وزیراعظم کی سفارش پرصدر نے اسمبلی تحلیل کردی۔

قومی اسمبلی تحلیل  ہونے کے بعد سابق وزیرا طلاعات فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ الیکشن تین ماہ میں کرائے جائیں گے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*