آلودہ فضا سے بیمار ہونے والوں میں کراچی کے عوام سرِ فہرست ہے، ماہرین

کراچی میں فضائی آلودگی اور ناقص ہوا سے سب سے زیادہ مریضوں کی تعداد موجود

کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستانی ڈاکٹروں، ماہرین اور دیگر سماجی کارکنوں نے کہا ہے کہ کراچی شہر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوا کا معیار انتہائی تباہ کن ہوچکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پورے ملک میں فضائی آلودگی سے متاثرہ ہونے والے مریض سب سے زیادہ شہر کراچی میں موجود ہیں۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور کراچی سٹیزن فورم کے تحت ایک مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین نے فضائی آلودگی اور اس سے تباہی کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے اسے فوری ایمرجنسی قرار دیا ہے۔کراچی سٹیزن فورم کی کنوینر محترم نرگس رحمان نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس ’کراچی کی زہریلی فضا اور بڑھتے ہوئے طبی مسائل‘جیسے اہم موضوع پر ہے۔ انہوں نے پاکستان اور بالخصوص کراچی میں فضائی آلودگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔اس کے بعد کراچی سٹیزن فورم کے شریک کنونیر، ڈاکٹر ایس ایم قیصرسجاد کراچی کی آلودہ ہوا کو شہریوں کےلیے ’سلوپوائزن‘ قرار دیا۔ انہوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونوآکسائیڈ، اور زمینی سطح کی اوزون کو خطرناک قرار دیا۔ اس سے امراضِ قلب، دماغ، اعصاب اور آنکھوں کے امراض پیدا ہورہے ہیں۔ اب یہ حال ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کی بڑی تعداد کا تعلق فضائی آلودگی سے متاثرہ ہے۔ڈاکٹر قیصر نے کہا کہ گاڑیوں سے سیسہ (لیڈ)کااخراج بچوں سے لے کر بڑوں تک شدید نقصاندہ ہے۔ بالخصوص سیسہ ہمارے بچوں کی یادداشت متاثر کرتے ہوئے آئی کیو کو بھی متاثرکررہا ہے۔ یہاں تک کہ فضائی آلودگی بچوں میں عمرکے لحاظ سے قد میں کمی (اسٹنٹنگ) کی وجہ بھی بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی سے کراچی کے رہائشیوں کی اوسط عمر تین برس کم ہوچکی ہے اور ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہے۔کراچی میں ہولناک ٹریفک، فیکٹریوں کی بھرمار، کچرا جلانے، گردوغبار اور تعمیراتی عمل سے دھواں،مٹی، دھول اور دیگر اقسام کی فضائی آلودگی سے خود ہمارا قدرتی دفاعی نظام متاثر ہورہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وائرس کا حملہ انہیں سخت متاثر کرتا ہے۔اس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ کراچی میں کووڈ19 سے متاثر ہونے والے ہمارے کئی پیارے مکمل تندرست تھے لیکن وہ اس وبا کےہاتھوں زندگی ہار بیٹھے۔کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ سرِفہرست ہے اور یوں گھر گھر جنریٹر جل رہے ہیں جس سے شور کے ساتھ ساتھ ایندھن جلنے سے مضر بخارات بن رہے ہیں اور وہ ایک عمارت میں ہی گھومتے رہتے ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*