پاکستان کے پاس اچھے بولرز ہمارے لیے چیلنج ہیں: ایرون فنچ

آسٹریلیا کے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کپتان ایرون فنچ کا کہنا ہے ‏ پاکستان میں پہلی مرتبہ کھیل رہا ہوں جسے لے کر بہت پرجوش ہوں۔

پہلے ٹریننگ سیشن کے اختتام پر آن لائن پریس کانفرنس میں آسٹریلوی کپتان کا کہنا تھا کہ ٹریننگ سیشن اچھا رہا ، ہم ہوٹل سے نکلے تو سب پرجوش تھے، اب تک سب اچھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان پچز پر اچھا اسکور نظر آ رہا ہے، پاکستان میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے پچز بہت اچھی ہو تی ہیں، لگ رہا ہے کہ اوس کا عمل دخل زیادہ ہو گا، میرا اندازہ ہے کہ سیریز اچھی ہو گی، اس وقت ہم آئندہ ورلڈکپ کے لیے کمبی نیشن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔کینگروز کپتان نےنے مزید کہا کہ ٹیم کو بنانے کے لیے تجربہ کر رہے ہیں ، ہمیں پلیئرز کا اندازہ ہوگا۔

ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے فنچ کا کہنا تھا کہ پیٹ کمنز نے رسک لیا تھا اور آخری ٹیسٹ میں شاندار ڈیکلریشن کی اور توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش کی، آخری سیشن میں تینوں نتیجے نظر آرہے ہیں۔

‘شاہین آفریدی ورلڈ کلاس بولر ہے’

فنچ نے مزید کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا نے اب تک سیریز میں شاندار کرکٹ کھیلی ہے، پاکستان ٹیم میں ورلڈکپ کلاس کھلاڑی ہیں ، بابر اعظم جیسا بیٹر ٹیم کو لیڈ کر رہا ہے اور پھر بولنگ میں پاکستان کے پاس شاہین آفریدی ہیں، وہ ورلڈ کلاس بولر ہے ، نئے بال سے سوئنگ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حارث روف بھی ٹیم میں ہیں، ان کا بگ بیش لیگ میں سامنا کیا ہے، حسن علی ٹیم میں شامل ہیں، کئی نوجوان فاسٹ بولرز بھی ہیں، پاکستان کے بولرز اچھے ہیں یہ ایک چیلنج ہے۔

ہمارے کم تجربہ کھلاڑیوں کے پاس اچھا موقع ہے کہ وہ پرفارم کریں: فنچ

ایرون فنچ کا کہنا تھا کہ ہم ایک وقفے کے بعد ون ڈے کرکٹ کھیل رہے ہیں، ہمارے کم تجربہ کھلاڑیوں کے پاس اچھا موقع ہے کہ وہ پرفارم کریں اور ٹیم میں جگہ بنائیں، نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایلیکس کیری ، ٹریوس ہیڈ اور میکڈر مٹ جیسے کھلاڑی بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میچل مارش فٹنس مسائل سے دو چار ہوئے ہیں، ان کا اسکین کرایا گیا ہے، اسکین کے بعد دیکھیں گے کہ وہ سیریز کے لیے دستیاب ہیں یا نہیں۔

فنچ نے کہا ہمارا اس وقت ٹارگٹ یہی ہے کہ ہم نے سیریز جیتنا ہے، چاہے ہمارے کھلاڑی ناتجربہ کار ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*