پاکستان کا پہلا ملٹی مشن سیٹلائٹ ایم ایم ون کامیاب ٹیسٹنگ کے بعد آپریشنل ہو گیا، جس کے حوالے سے براڈ بینڈ سروس کی فراہمی کا بھی آپشن دیا گیا ہے۔
سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون کی کامیاب ٹیسٹنگ کی تقریب میں سرکاری حکّام اور ماہرین نے شرکت کی اور سب نے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور قومی ترقی کو فروغ دینے میں سیٹلائٹ کے کردار پر خوشی کا اظہار کیا۔
وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پہلی نیشنل اسپیس پالیسی بن چکی، یہ سیٹلائٹ پسماندہ علاقوں کی تقدیر بدلے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی پہلی نیشنل سپیس پالیسی بنائی ہے، جس سے ہم بہت سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں، کوئی بھی شعبہ کنیکٹیوٹی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور اب انٹرنیٹ اس کا واحد ذریعہ ہے۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان ایک بڑا ملک ہے جہاں دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ پہنچانا بہت مشکل ہے، پاک سیٹ ایم ایم ون پاکستان کی کنیکٹیوٹی کے پیچیدہ کام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، تعلیم اور صحت کو جب ڈیجیٹلائز کر دیا جائے گا تو یہ پاکستان میں انقلاب برپا کرے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن انفرادی طور پر زندگی کی محافظ بنے گی، یو این کی ای گورننس کی رپورٹ میں پاکستان کی کارکردگی پچھلے دو سال سے اچھی ظاہر کی گئی ہے۔
دوسری جانب سپارکو کے چیئرمین یوسف خان اور سی ای او پاک سیٹ خالد رشید نے کہا ہے کہ یہ سیٹلائٹ براڈ بینڈ، ٹیلی کمیونیکیشن اور ڈیٹا انٹرنیٹ کی سروسز فراہم کرے گا۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ ریموٹ ایریا میں ڈیجیٹل کنیکٹیوٹی کے لیے یہ سیٹلائٹ سروسز فراہم کرے گا اور اس سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کی رفتار میں بہتری آئے گی۔