پاکستان میں 4 سال کے دوران جہازوں سے پرندوں کے ٹکرانے 608 واقعات

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 4 سال کے دوران جہازوں سے پرندوں کے ٹکرانے 608 واقعات رونما ہوئے ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس حاجی امتیاز احمد کی سربراہی میں ہوا ، جس میں وزیر ہوابازی غلام سرور سمیت ایوی ایشن ڈویژن کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران ڈی جی سول ایوی ایشن نے نجی فضائی کمپنیوں کو لائسنس کے اجرا سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

ڈی جی سول ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایا کہ اب تک 5 کمپنیوں کو ٹورازم پروموشن اینڈ ریجنل انٹیگریشن (ٹی پی آر آئی) لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ الویر کمپنی نے لائسنس لیا ہے، یہ اچھی ائیر لائن ہے، اس نے کچھ وقت شیڈول فلائٹ کی ہیں لیکن مسافر نہ ہونے کے باعث اب یہ چارٹرڈ پروازیں کررہے ہیں۔

ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ کشمیر ائیر کا سیکورٹی لائسنس ابھی آنے والا ہے لیکن اس کو لائسنس دیا جاچکا ہے، یہ ہیلی کاپٹر لے کر آرہے ہیں اور ہیلی کاپٹر سے سیاحت کے فروغ میں اہم ثابت ہوں گے۔

مزید پڑھیے: نجی ایئر لائن کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا

ہوا میں جہاز اور پرندے دونوں رہیں گے

اجلاس کے دوران ڈائریکٹر ائیر پورٹ سروسز صادق الرحمان نے بتایا کہ پاکستان میں 4 سال کے دوران جہازوں سے پرندوں کے ٹکرانے کے 608 واقعات ہوئے ہیں۔ پرندوں کے جہازوں سے ٹکرانے کا مسئلہ پوری دنیا میں ہے، ہوا میں جہاز اور پرندے دونوں رہیں گے یہ ختم نہیں ہوں گے، ان پرندوں سے بچنے کیلئے ہم جگہ جگہ اقدامات کرتے رہتے ہیں۔

صادق الرحمان نے بتایا کہ جہاز کے نوز یا ونڈ اسکرین کے ٹکرانے والے پرندے جہاز کو بڑا نقصان دیتے ہیں، یہ پرندے بم کی طرح لگتے ہیں۔

ایئر پورٹ کے اطراف عمارت بنانے کا پورا فارمولا

اس موقع پر ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ایئر پورٹ کے اطراف میں 15 کلومیٹر کے اندر عمارت بنانے کے لئے پورا ایک فارمولا ہے جس پر عمل کیا جاتا ہے۔ بلندی کے حوالے سے این او سی جاری نہ ہونے تک کوئی عمارت نہیں بن سکتی۔

ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ جتنی ہاؤسنگ سوسائٹیاں ہیں ان میں ایک منزلہ گھروں کی تعمیر کا این او سی ملتا ہے، اس سے ہمیں کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوتا۔

کمیٹی کے چئیر مین حاجی امتیاز احمد نے کہا کہ دنیا بھر میں لوگ ائیرپورٹ سے دور بھاگتے ہیں، ہمارے ہاں لوگ بھاگ کر ائیر پورٹس کے قریب آتے ہیں، یر پورٹ کے قریب اتنی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنی ہیں،جتنی سوسائٹیاں بنی ہیں وہاں سی ڈی اے کام نہیں کررہا، ان سوسائٹیوں کے مالکان یا انتظامیہ ان کو چلارہے ہیں آپ انہیں خط لکھیں۔

ایئرپورٹس پر خراب وی آئی پی لاؤنج

رکن اسمبلی رومینہ خورشید عالم نے کراچی ایئر پورٹ کے وی آئی پی لاؤنج کی خراب صورت حال پر توجہ دلائی تو ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ کورونا کے باعث وہاں پر جن لوگوں کو یہ ایریاز دئیے ہوئے تھے وہ بہت خراب تھے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*