ٹارگٹ پولیس چیف تھے

کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے خود کش حملہ آورروں کا ڈیٹھ اسکواڈ شمالی وزیرستان سے آیا،سہولت کار وں کی تلاش میں چھاپے،10افرادزیرحراست

دہشت گرد کراچی پولیس چیف کو نشانہ بنانے کے لیے آئے تھے، ایک ماہ تک ریکی کرتے رہے، حملہ آور وں کے بارے میں اہم معلوما ت مل گئیں، کے پی او پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی

پولیس نے دہشت گردوں کے موبائل ڈیٹا کی مدد سے ملزمان کے سہولت کاروں کا بھی معلوم کرلیا ،حملہ آور وں کو ایڈیشنل آئی جی کا فلور بھی معلوم تھا۔،ڈی آئی جی ساو¿تھ عرفان بلوچ کا انکشاف

ایک دہشت گرد کی زالا نور ، دوسرے کی عنایت اللہ اور تیسرے کی مجید بلوچ کے نام سے شناخت،وزیرستان کے رہائشی تھے، حملے کے بعد نیشنل اسٹیڈیم اور ہوٹلز کی سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا

لراچی ( کرائم رپورٹر راو¿ عمران اشفاق) : کے پی او پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کا تارگٹ کراچی پولیس چیف تھے دہشت گرد ایک ماہ تک ریکی کرتے رہیں خود کش حمل آوروں کا ڈیتھ اسکواڈ شمالی وزیرستان سے آیا تھا دہشت گردوں کے بارے میں اہم معلومات مل گئیں سہولت کاروں کی تلاش میں چھاپے پولیس نے دس سے زائد افراد کو حراست میںلے لیا یشنل اسٹیڈیم اور ہوٹلز کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا پولیس آفس پر فوجی کمانڈوز متعین کردئے گئے تفصیلات کے مطابق پولیس نے کے پی او پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی، جس کے مطابق دہشت گرد مرکزی دروازے سے عمارت میں داخل ہوئے۔کراچی پولیس آفس میں دہشت گردوشام 7 بج کر 10 منٹ پر 3 دہشت گرد مرکزی دروازے سے پولیس اہل کار کو زخمی کرکے داخل ہوئے ذرائع کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر نفری کے ہمراہ سب سے پہلے کراچی پولیس آفس میں داخل ہوئے جس کے بعد ڈی آئی جیز ناصر آفتاب، طارق دھاریجو، مقدس حیدر بھی 5 سے 10 منٹ میں کے پی او پہنچ گئے۔ رپورٹ کے مطابق تینوں ڈی آئی جیز نے عمارت کی مختلف منزلوں پر آپریشن کی کمان سنبھالی۔ دوسری سے چوتھی منزل پر رینجرز کے بریگیڈیئر توقیر نے نفری کے ہمراہ آپریشن میں حصہ لیا۔چوتھی منزل پر ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے ا±ڑایا اور دیگر چھت پر فرار ہوگئے۔ دوسرے دہشت گرد کو رینجرز جب کہ تیسرے کو ایس ایس پی ایسٹ نے مارا۔کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر گزشتہ روز ہونے والے دہشتگرد حملے میں سی سی ٹی وی فوٹیجزبھی مل گئی فوٹیجز کی تصاویر میں دہشتگردوں کو کراچی پولیس آفس میں دیکھا جاسکتا ہے، شر پسندوں نے دفتر کی پہلی منزل پر پوزیشن لیں ان کے پاس بڑے ہتھیار تھے۔ تصاویر میں ان کے بیگز بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔کے پی او پر حملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی۔ ہلاک دہشتگردوں کا موبائل فون برآمد ہوا ہے جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والی شر پسندوں کی کلاشکوف پر درج نمبر مٹا ہوا ہے۔ موبائل فون اور اسلحہ کو فرانزک کے لیے بھیج دیا گیاآئی جی سندھ کہتے ہیں کہ چھٹی کے وقت افرادی قوت کم ہوتی ہے، اس لیے حملہ ا?وروں نے شام کا انتخاب کیا، تحقیقات کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں کے سہولت کار کون تھے قبل ازیں پولیس نے دہشت گردون کے موبائل ڈیتا کی مدد سے ملزمان کے سہولت کاروں کا بھی معلوم کرلیا ہے زرائع نے بتایا کہ پولیس نے مختلف علاقون سے دس افراد کو حراست میںلیا ہے۔ڈی آئی جی ساو¿تھ عرفان بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ دہشتگردوں نے حملے سے قبل کم از کم ایک ماہ تک ریکی کی، وہ ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے، انہیں ایڈیشنل آئی جی کا فلور بھی معلوم تھا۔ ڈی ا?ئی جی ساو¿تھ عرفان بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ ملزمان نے کم ازکم ایک ماہ تک ریکی کی ، دہشت گرد جہاں سے آئے عام آدمی نہیں آسکتا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ساو¿تھ عرفان بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کے حوالے سے بتایا کہ دہشتگردایڈیشنل آئی جی کراچی کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے،انھیں ایڈیشنل آئی جی کراچی کا فلور بھی معلوم تھا۔ڈی آئی جی ساو¿تھ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد نے ایڈیشنل آئی جی کے دفتر کو ٹارگٹ کیا،ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دفتر پر دہشت گرد پہلے بھی آچکے ہیں۔عرفان بلوچ نے انکشاف کیا کہ دہشت گرد ایک ماہ تک ریکی کرتے رہیں، ریکی مکمل کرنے کے بعد حملہ کیاگیا۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے ، دہشت گرد جہاں سے آئے عام آدمی نہیں آسکتا ڈی آئی جی ساو¿تھ نے مزید بتایا کہ دہشت گرد کار میں ا?ئے اوررہائشی کوارٹرز کی طرف سے داخل ہوئے، کار کے اندر سے بھی کچھ نمبر پلیٹس ملی ہیں تاہم لوکل سہولت کاروں کی تحقیقات کررہے ہیںموبائل فون کی اسکرین مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہے زرائع کے مطابق ایک دہشتگرد سے ملنے والی کلاشکوف پر نمبر مٹا ہوا اور کلاشکوف کے بٹ پر لال رنگ لگا ہوا ہے۔یاد رہے کراچی پولیس آفس پر حملے کرنے والے دئتھ اسکواڈ شمالی وزیرستان سے آیا تھا کے پی او آفس میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت کر لی گئی ہے، ایک دہشت گرد کی شناخت زالا نور کے نام سے ہوئی جو وزیرستان کا رہائشی تھا، دوسرے دہشت گرد کی شناخت عنایت اللہ کے نام سے ہوئی ہے جو لکی مروت کا رہائشی تھا، ذرائع کے مطابق مرنے والے تیسرے مبینہ دہشت گرد کی شناخت مجید بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جو دتہ خیل شمالی وزیر رستان کا رہائشی تھاسندھ حکومت اور پی سی بی حکام میں رابطہ ہوا ، جس میں پی ایس ایل کی سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا سندھ حکومت نے پی سی بی حکام کو تمام کھلاڑیوں کو بہترین سکیورٹی کی یقین دہانی کرادی پی سی بی حکام کو آگاہی دی گئی کہ نیشنل اسٹیڈیم اور ہوٹلز کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے پی سی بی اور سندھ حکومت حکام میں اتفاق ہوا ہے کہ میچز شیڈول کے مطابق ہی ہوں گے سندھ حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں کے ناپاک منصوبے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ کراچی پولیس آفس میں پاک فوج کی تحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا، آرمی کے ماہر نشانہ باز کے پی او کی چھت پر اور اطراف میں تعینات ہیں تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس میں پاک فوج کی تحقیقاتی ٹیمیں پہنچ گئیں،پاک فوج کی تحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ آ?رمی کے ماہر نشانہ باز کے پی او کی چھت پر اور اطراف میں تعینات ہیں،حساس اداروں کی تحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا کراچی پولیس آفس کا کنٹرول حساس اداروں کے اہلکاروں نے سنبھال لیا، پولیس اور حساس اداروں کے ماہر نشانہ باز کے پی او کی چھت پر اور اطراف میں تعینات ہیں حساس اداروں کی جانب سے کھوجی کتوں اور بم ڈسپوزل سکواڈ کی سرچنگ کی جارہی ہیں جبکہ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی کراچی پولیس آفس پہنچ گئے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*