میٹرک بورڈ کراچی کو بدنام کرنے کی سازش ناکام ہوگئی


امتحانی پرچہ واٹس ایپ پر وائرل کرنے والے نقل مافیا کے ایجنٹ نکلے

سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر نقل مافیا کا فعال ہونا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے سوالیہ نشان بن گیا

واٹس ایپ پر بنائے گئے گروپس پر نقل مافیا آزادانہ حل شدہ پرچے بھی پھیلا رہاہے

امتحانی مراکز کے اطراف میں لگائی جانیوالی دفعہ 144 مذاق بن گئی


کراچی: (رپورٹ: کامران شیخ)

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے جاری امتحانات میں نقل مافیا کی سازش بینقاب ہوگئی, ذرائع کے مطابق امتحانات سے قبل نقل مافیا نے سوشل میڈیا کے ذریعے امتحانی پرچے وائرل کرنے اور قبل از وقت پیپرز لیک کرنے کی پلاننگ کی تھی جسے خبروں کے ذریعے وائرل بھی کیا گیا اور ملبہ میٹرک بورڈ انتظامیہ پر ڈالا گیا, واضح رہے کہ ہر سال میٹرک اور انٹر کے امتحانات سے قبل فعال ہونیوالی اس مافیا کے خلاف تاحال کوئی خاطر خواہ کاروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔
میٹرک بورڈ کراچی کے طریقہ کار کے مطابق امتحانی پرچہ بورڈ آفس یا حب سینٹرز سے کم از کم ایک سے ڈیڑھ گھنٹے پہلے نکالنا ضروری ہے جسکی وجہ امتحانی پرچہ کو بروقت امتحانی مراکز تک پہنچانا ہوتا ہے ۔ یاد رہے کہ ثانوی تعلیمی بورڈ شہر کے وسط میں قائم ہے جبکہ پیپرز دینے کے لیے طلباء و طالبات کے امتحانی مراکز پورے شہر میں بنائے جاتے ہیں جن میں دور دراز کے امتحانی مراکز گڈاپ ٹاون, ملیر, کورنگی, گلشن معمار, بلدیہ, کیماڑی, پہلوان گوٹھ,قائدآباد, لانڈھی سمیت دور دراز کے علاقوں میں بھی موجود ہیں جہاں امتحانی پرچہ بروقت پہنچانے کے لیے لامحالہ ایک گھنٹے یا اس سے بھی قبل روانہ کرنا پڑتا ہے جبکہ اس سلسلے میں میٹرک بورڈ حب سینٹرز بھی قائم کرتا ہے  لہذا پرچہ میٹرک بورڈ سے نکل جانے کے بعد راستے میں یا پھر امتحانی مرکز پہنچنے کے بعد واٹس ایپ پر وائرل ہوجانے کا ذمہ دار سی سی او یا پھر سینٹر سپرٹنڈنٹ ہوسکتا ہے۔
قومی اخبار نے اس سلسلے میں چئیرمین میٹرک بورڈ سید شرف علی شاہ سے سوال کیا تو انکا کہنا تھا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ امتحانی مراکز پر بروقت پرچہ پہنچانے کے لیے اسے قبل از وقت روانہ کیا جاتا ہے انھوں نے کہا کہ اگر امتحانی پرچہ رات کو سوشل میڈیا پر آجائے یا میٹرک بورڈ سے روانہ ہونے سے قبل وائرل ہو تو اس صورت میں یہ میٹرک بورڈ انتظامیہ کی نااہلی کہی جاسکتی ہے لیکن پرچہ بورڈ سے نکل جانے کے بعد یہ ذمہ داری سی سی او اور سینٹر انتظامیہ کی بنتی ہے کہ وہ اس عمل کو سختی سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں , پرچہ آوٹ ہونے کی خبروں پر وضاحت کرتے ہوئے چئیرمین میٹرک بورڈ نے کہا کہ اس سلسلے میں سی سی او اور سینٹر سپرٹنڈنٹس کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی بورڈ انتظامیہ ایسے تمام افراد کو بلیک لسٹ کریگی جن کے امتحانی مراکز سے پیپرز کو واٹس ایپ گروپ کے ذریعے فارورڈ کیا جاتا ہے۔ سید شرف علی شاہ نے کہا کہ نقل مافیا کے ایجنٹ میں وہ افراد بھی شامل ہوتے ہیں جنکی کوشش رہتی ہے کہ وہ اپنے من پسند امتحانی مراکز بنوا سکیں اور اس کوشش میں ناکام ہونے کے بعد مافیا اس قسم کا پراپیگنڈہ کرکے بورڈ کو بدنام کرتے ہیں , واضح رہے کہ امتحانات کے دوران موبائل فون پر سختی سے پابندی اور دفعہ 144 کے نفاز کے لیے بورڈ انتظامیہ کی جانب سے شہری انتظامیہ کو خطوط لکھے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں امتحانی مراکز پر موبائل فون کو لانے سے روکنے کی ذمہ داری بھی سینٹر انتظامیہ کی بنتی ہے جبکہ اطراف میں فوٹو کاپی کی دکانوں, غیر متعلقہ افراد کی آمدورفت کو روکنے کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہے اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا بالخصوص واٹس ایپ پر پرچوں کا وائرل ہونا, نقل مافیا کے گروپس میں حل شدہ پرچوں اور مافیا کے اس غیر قانونی عمل کو روکنے اور اسکے خلاف کاروائی بھی ایف آئی اے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کاکام ہے جنکو پورا کرنے میں ایف آئی اے بھی مکمل ناکام ہے ۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*