
جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی گئی، شادی ہالز اور ہوٹلز، کمرشل لانز، مارکی اور کلب پر ایڈوانس ٹیکس عائد
موبائل فونز پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز ،منی بجٹ میں فضائی ٹکٹس پر ایڈوانس ٹیکس عائد، مشروبات کی ری ٹیل پرائس پر بھی دس فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، سیمنٹ پر 50 پیسے فی کلو ٹیکس میں اضافے کی تجویز
، لگڑری آئٹمز پر جی ایس ٹی 17 سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کا فیصلہ،شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں میں 10 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس نافذ کیا جائےگا،وزمرہ کی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا جائےگا، اسحاق ڈار
کابینہ نے 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کی منظوری دی ہے،، اس کا مقصد امیر طبقے پر اضافی ٹیکس لگانا ہے، وزیراعظم اور کابینہ کفائت شعاری مہم اپنائیں گے، قومی اسمبلی میں وزیرخزانہ کا خطاب
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل ایوان میں پیش کر دیا، وزیر اعظم شہباز شریف اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے فنانس سپلیمنٹری بل 2023 میں مختلف اشیا پر جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی گئی، شادی ہالز اور ہوٹلز، کمرشل لانز، مارکی اور کلب پر ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز، موبائل فونز پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔منی بجٹ میں فضائی ٹکٹس پر ایڈوانس ٹیکس عائد، مشروبات کی ری ٹیل پرائس پر بھی دس فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، سیمنٹ پر 50 پیسے فی کلو ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے، سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ڈیڑھ روپے سے بڑھا کر دو روپے کلو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ایوان میں گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ضمنی مالیاتی بل پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں، مسلم لیگ (ن) کے دور میں جی ڈی پی میں 112 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، سلیکٹڈ حکومت کی وجہ سے معیشت نیچے کی طرف آئی، پی ٹی آئی کے 4 سالہ دور میں جی ڈی پی میں 36 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ، معاشی تنزلی کی وجوہات جاننے کے لیے قومی کمیشن تشکیل دیا جائے، آج پوری قوم بھاری قیمت ادا کر رہی ہے، موجودہ حکومت کو بیمار معیشت ملی، پی ٹی آئی دور میں قرضہ 24 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 44 ہزار ارب روپے ہو گیا، مسلم لیگ ن کے دور میں کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی دو فیصد تھی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت نے آٓئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا، جنہوں نے معاہدہ نہیں پڑھا وہ ضرور پڑھیں، عمران خان نے اپنے ہی کیے معاہدے سے انحراف کیا، جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف پروگرام تعطل کا شکار ہوا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کابینہ نے 170 ارب کے اضافی ٹیکس لگانے کی منظوری دی ہے، روزمرہ کی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا، نمبر ون لگڑری آئٹمز پر ٹیکس کو 25 فیصد کر دیا گیا ہے، دوسرا شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں میں 10 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس نافذ کیا جائے گا، جی ایس ٹی کی شرح کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کیا جا رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 500 ڈالر سے زائد کے درآمدی موبائل فون پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے، درآمدی موبائل فون پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد تھا، ہماری نیت ٹھیک ہے انشائ اللہ دوبارہ ترقی کے سفر پر گامزن ہوں گے، لگڑری آئٹمز پر جی ایس ٹی 17 سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کا مقصد امیر طبقے پر اضافی ٹیکس لگانا ہے، روزمرہ استعمال کی اشیائ پر اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔، وزیراعظم اور کابینہ کفائت شعاری مہم اپنائیں گے