‘ڈالر اسمگلنگ’ کیس سے شہرت حاصل کرنے والی معروف ماڈل اور گلوکارہ ایان علی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے میں اپنا تذکرہ کیے جانے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر جھوٹا الزام لگائے بغیر آپ کی تقریر اور خبر نہیں بنتی۔
گزشتہ روز اٹک میں پی ٹی آئی کے جلسے میں عمران خان نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ماڈل ایان علی کے کیس میں انہوں نے کسٹم کے تحقیقاتی افسر کو بھی مروادیا۔
پی ٹی آئی کے جلسے میں ایان علی کا نام لیے جانے پر معروف ماڈل سے منسوب ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی سلسلہ وار ٹوئٹس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ جھوٹ 7 سال بولا جائے یا 700 سال، ایک دن اپنی موت مرتا ہے، آپ نے ایک 20 سالہ لڑکی پر بہتان باندھ کر اپنی رکیک سیاست کی۔
انہوں نے لکھا کہ میں نے آپ کو توجہ یا جواب کے قابل نہ سمجھا، مگر آپ اپنی حرکتیں بدلنے کو تیار نہیں تو آپ کو جواب دوں گی تاکہ کسی اور عورت پر بہتان باندھنے سے پہلے 100 مرتبہ سوچیں۔
ماڈل ایان علی نے مزید کہا کہ ’2 عادات شاید آپ مرتے دم تک نہیں چھوڑ سکتے، پہلی میرے نام پر ٹی آر پی کمانا کیونکہ خود کمانا و کھانا آپ کی فطرت نہیں اور دوسری عادت جھوٹ بولنا کیونکہ سچ بولنا آپ نے سیکھا نہیں، عمران خان 4 سال وزیر اعظم رہے، پھر بھی مجھ پر جھوٹا الزام لگائے بغیر آپ کی تقریر اور خبر نہیں بنتی، جیسے پہلے نہیں بنتی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی آپ کو متعلقہ رہنے کے لیے میری ضرورت ہے، اپنا کیا کرایا کچھ ہوتا تو بیان کر لیتے، آخری عمر میں میرے نام پر جھوٹ تو نہ بولتے، آپ 4 سال وزیر اعظم رہے، میں اس دوران بھی جھوٹے مقدمات سے بری ہوئی کیونکہ میں سچی آپ جھوٹے تھے اور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے، جیسے آپ کے اس جھوٹ کے کہ میرے کیس کے تفتیشی افسر کا قتل ہوا، میرے کیس میں تفتیشی افسر ایک انسپکٹر سلیم تھے، پہلے دن سے آج تک زندہ ہیں، ہٹے کٹے ہیں اور اپنے ڈیپارٹمنٹ سے انعام لے رہے ہیں، مجھ پر جھوٹے کیس ڈالنے کے ہر عدالتی دستاویز پر اُن کا نام ہے۔
انہوں نے کہا ’ان سمیت ہر شخص جس کا نام عدالتی دستاویز میں ہے وہ زندہ ہے، آپ شاید کسی وجہ سے پڑھ نہیں سکتے اس لیے الف لیلا کی کہانیاں سناتے ہیں، جن کا قتل ہوا ان کا نام انسپکٹر اعجاز تھا (اللہ مغفرت کرے) دور دور تک میرے کیس سے تعلق نہ تھا، یہ ہائی کورٹ میں ثابت ہوا‘۔
اپنی ٹوئٹ میں ایان علی نے مزید لکھا کہ ’ایک سال تک سب بشمول آپ کے دوست چوہدری نثار یہ جانتے تھے کہ مرحوم میرے کیس سے متعلقہ نہیں تھے اور ڈکیتی میں قتل ہوئے، ایک سال بعد جب میں سب مقدمات جیت گئی تو ان کے قتل کا الزام بھی مجھ پر ڈال دیا گیا، اوپر سے دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئیں۔
ایان علی نے مزید لکھا کہ ’میں نے یہ مقدمہ سیشن کورٹ، انسداد دہشت گردی کورٹ، ہائی کورٹ و سپریم کورٹ میں لڑا اور جیتا، ہر جگہ یہ ثابت ہوا کہ میں اس مقدمہ میں ملزمہ بھی نہیں، بالآخر مجھے سپریم کورٹ نے اس مقدمے سے آزاد کیا، جانتے ہیں اس بینچ میں کون تھا؟ جسٹس ثاقب نثار اور شیخ عظمت سعید، جن کی آپ تک نے تعریف کی‘۔
ایان علی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ تک سے میرے بری ہونے کے بعد اگر آپ کے شکی دماغ میں خلل تھا تو اپنے 4 سالہ منحوس دور میں دوبارہ تحقیقات یا اپیل کرتے، بطور وزیر اعظم تو 4 سال آصف علی زرداری، نواز شریف، مریم، بلاول یا مجھے قانوناً کچھ کہہ نہیں سکے، اب پھر ٹی آر پی کے لیے ہم سے بھیک مانگنے لگے۔
انہوں نے لکھا ’جو کچھ میں نے ان جھوٹے مقدمات میں برداشت کیا اسے ہائی کورٹ نے جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کی انوکھی مثال اور قومی سانحہ کہا، آپ میں شرم ہوتی تو ان جھوٹوں کو پھر سے نہ پھیلاتے، مگر آپ میں شرم ہوتی تو آپ آپ تو نہ ہوتے، ہمیں کیسے پتہ چلتا اسپورٹس کوٹے پر آکسفورڈ جانے والوں کا کیا معیار ہوتا ہے‘۔
ایان علی نے مزید لکھا کہ ’ان ہی جھوٹوں نے پہلے بھی آپ کا منحوس اقتدار ختم کیا اور یہی جھوٹ آپ کو مزید بھی بے نقاب کریں گے، یہاں تک کہ پاکستان کے عوام آپ اور آپ کے غلیظ اطوار سے آزاد ہوں تب تک میں آپ کے خود پر بولے جھوٹ بے نقاب کرتی رہوں گی اور یہ بھی پوچھوں گی کہ آپ پر درج اقدام قتل کے کیس کا کیا بنا؟‘
انہوں نے کہا ’آپ کی جانب سے لائیو ٹی وی پر ایک پولیس آفیسر پر حملہ پر کیا گیا، دوسرے آفیسرز کو دھمکیاں بھی لائیو ٹی پر دی گئیں، وقت آ گیا ہے کہ آپ ان کا اور دوسرے مقدمات بشمول آٹا چوری، رنگ روڈ، مالم جبہ، بی آر ٹی، ادویات، پٹرولیم، مہمند ڈیم، بلاسفیمی، فارن فنڈنگ کا جواب دیں‘۔
انہوں نے مزید کہا ’میں تو 20 سال کی عمر میں جھوٹے مقدمات لڑ اور جیت چکی، امید ہے آپ بھی گھبرائیں گے نہیں، دیکھتے ہیں آپ کتنے دن برداشت کرتے ہیں جو میں نے کیا، مزید عزت افزائی کروانی ہو تو پھر میرا نام لیں۔‘
ایان علی سے منسوب ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی سلسلہ وار ٹوئٹس کے آخر میں ’پاکستان زندہ باد، پاکستان عدلیہ زندہ باد، پاک فوج زندہ باد‘ کا نعرہ بھی درج کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے جلسے میں حکومتی اتحاد پر الزامات عائد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کتنے لوگ انہوں نے مروائے، ایان علی کے کسٹم افسر، بینظیر کے قتل کے وقت ان کے ساتھ موجود شہنشاہ کو قتل کروا دیا اور ایک جسٹس سجاد تھا، زرداری نے اس کو مروا دیا، جو ان کے کیسز کے پیچھے جاتا ہے اس کی جان کا خطرہ ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ ماڈل ایان علی کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد کے بینظر انٹنرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے وقت گرفتار کرکے ان سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد کیے گئے تھے۔
مذکورہ واقعے کے بعد ہی ان کا نام ‘ڈالر اسمگلنگ گرل’ پڑا تھا اور وہ کم از کم 4 ماہ تک جیل میں بھی رہیں اور ان کا کیس ملک کا اہم ترین کیس بھی تھا۔
ان پر فرد جرم عائد کرنے سمیت ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی شامل کیا گیا تھا اور وہ فروری 2017 تک مذکورہ کیس کا عدالتوں میں سامنا کرتی رہیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد وہ 17 فروری 2017 کو دبئی روانہ ہوگئی تھیں۔
ان کے خلاف اسمگلنگ کیس ختم نہیں ہوا تھا اور انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا ، مارچ 2019 میں سپریم کورٹ نے ان کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ بادی النظر میں ملزمہ کرنسی اسمگلنگ میں ملوث پائی گئیں۔
کرنسی اسمگلنگ کیس میں ضمانت حاصل کرنے کے بعد بیرون ملک جانے والی ماڈل ایان علی گزشتہ برسوں میں سوشل میڈیا پر بھی انتہائی کم متحرک دکھائی دے رہی تھیں لیکن عمران خان پر جوابی تنقید کے بعد وہ ایک بار پھر خبروں کا موضوع بن گئی ہیں۔