لیول پلیئنگ فیلڈ کیس: پی ٹی آئی کی توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت جاری

سپریم کورٹ آف پاکستان میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیس میں پی ٹی آئی کی توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس میاں محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ میں شامل ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہو گئے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے لطیف کھوسہ سے سوال کیا کہ آپ نے درخواست کے جواب میں آئی رپورٹ پڑھی؟ کوئی تقریر نہیں صرف بتائیں کہ اس رپورٹ میں کیا غلط ہے؟

جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ رپورٹ کے مطابق آپ کے 1195 لوگوں نے کاغذات جمع کروائے، ہمارے سامنے چیف سیکریٹری اور الیکشن کمیشن کی رپورٹس ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ان رپورٹس کو جھٹلا رہے ہیں تو جواب میں تحریری طور پر کچھ لانا ہو گا، کھوسہ صاحب! آپ یہاں کھڑے ہو کر رپورٹ کو مسترد نہیں کر سکتے۔

پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کے کسی فرنٹ لائن امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی منظور نہیں ہوئے۔

جسٹس میاں محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ اپنے جواب میں خود کہہ رہے ہیں کہ ٹریبونلز نے آپ کو ریلیف دیا۔

’’ کیا PTI چاہتی ہے کہ 100 فیصد کاغذاتِ نامزدگی منظور ہو جائیں؟‘‘
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کیا یہ چاہتی ہے کہ 100 فیصد کاغذاتِ نامزدگی منظور ہو جائیں؟ جو چاہتے ہیں وہ بتا دیں، یہ قانون کی عدالت ہے، زبانی تقریر سے نہیں چل سکتی۔

پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پنجاب کا خط دیکھیں۔

جسٹس میاں محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کا اپنا الیکشن سیل ہے تو آپ کے پاس اعداد و شمار کیوں نہیں؟

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ آپ کیا حکم چاہتے ہیں؟ عدالت کو بتائیں تا کہ کر دیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے لطیف کھوسہ سے کہا کہ عدالت کے سامنے دکھڑے نہ روئیں۔

بلے کے نشان کیس میں وکیل حامد خان طلب
دورانِ سماعت سپریم کورٹ نے بلے کے نشان کیس میں وکیل حامد خان کو بلا لیا۔

پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے عدالت سے درخواست کی کہ استدعا ہے کہ آج ہی کیس سماعت کے لیے مقرر کر کے سنا جائے، کل پشاور ہائی کورٹ میں بلے کے نشان سے متعلق سماعت ہے ، آج کسی بھی وقت کیس کی سماعت کر لیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسارکیا کہ حامد خان کہاں ہیں؟ انہیں بلائیں، اگر آپ اٹھ کر کمرۂ عدالت آنے کی زحمت نہیں کریں گے تو ہم کیا کریں؟ سب سے زیادہ درخواستیں پی ٹی آئی کی آ رہی ہیں اور سنی بھی جا رہی ہیں، کیس بھی لگوانا ہے اور اٹھ کر عدالت بھی نہیں آنا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان روسٹرم پر آ گئے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے حامد خان سے سوال کیا کہ کیا آپ کی درخواست کل مقرر کر دیں؟

پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے استدعا کی کہ آج ہی سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آج 9 ممبر کا بینچ بھی ہے اور ایک خصوصی بینچ بھی ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے استدعا کی کہ ہماری ترجیح آج ہے، نہیں تو پھر کیس پرسوں لگا دیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ آپ فیصلے کے خلاف آئے یا 184/3 کی درخواست ہے؟

پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ پشاور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف 185/3 میں سپریم کورٹ آئے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بس پھر معاملہ ججز کمیٹی کے پاس نہیں جانا تو پرسوں کیس مقرر ہو گیا۔

بلے کے نشان کا کیس 10 جنوری کو مقرر
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے بلے کے نشان کے کیس کو 10 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*