چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف اپیل منظور، سنگل بینچ کا فیصلہ معطل
لاہور ہائیکورٹ نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کر دیا اور انہیں عہدے پر بحال کردیا۔
واضح رہے کہ 6 ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی بطور چیئرمین نادرا تقرری کو کالعدم قرار دیا تھا۔
چیئرمین نادرا کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو آج لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا، سیکرٹری داخلہ کے ذریعے انٹرا کورٹ اپیل ہائیکورٹ میں دائر کی گئی جس میں صدر پاکستان کو بذریعہ سیکرٹری اور وزیر اعظم کو بذریعہ سیکرٹری سمیت دیگر کو اپیل میں فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سنگل بینچ نے حقائق کے منافی فیصلہ دیا، سنگل بینچ کے سامنے دائر درخواست قابل سماعت ہی نہیں تھی، درخواست لاہور ہائیکورٹ پرنسپل سیٹ پر دائر نہیں ہوسکتی تھی، منتخب وفاقی حکومت نے چیئرمین نادرا کو مارچ میں 3سال کی توسیع دی، عدالت سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے، عدالت سنگل بینچ کے فیصلے کو فوری معطل کرنے کا حکم دے۔
جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس چوہدری محمد اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کی تقرری کو کالعدم قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو ان کے عہدے پر بحال کردیا۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال نے استفسار کیا کہ درخواست میں کون سا نوٹیفکیشن چیلینج ہوا تھا؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ درخواست میں نگراں حکومت کا چئیرمین نادرا کی تقرری کا نوٹیفکیشن چیلینج ہوا، درخواست گزار کی درخواست صرف نگراں حکومت کے نوٹیفکیشن کی تک محدود رہی، درخواست گزار نے کبھی بھی نئے رول کو چیلینج نہیں کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ جسٹس عاصم حفیظ نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا، عدالت چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے چیئرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا، اس درخواست میں شہری اشبا کامران نے چیئرمین نادرا منیر افسر کی تقرری کو چیلنج کررکھا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
یاد رہے کہ نگراں وفاقی حکومت نے 02 اکتوبر 2023 کو اس وقت جنرل ہیڈکوارٹز (جی ایچ کیو) میں تعینات آئی جی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا تاحکم ثانی چیئرمین مقرر کیا تھا۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت نگران کابینہ کے اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ نے چیئرمین نادرا کے لیے وزارت داخلہ کی سمری پر تین مجوزہ ناموں میں سے لفٹیننٹ جنرل منیر افسر کی تقرری کی منظوری دے دی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ سلیکشن کمیٹی نے نادرا کے چیئر مین کے لیے تین بہترین امید واروں کے نام شارٹ لسٹ کیے تھے اور کابینہ نے تفصیلی غور خوص کے بعد نادرا کے نئے چئیر مین کے لیے لیفٹننٹ جنرل محمد منیر افسر کی تقرری کی منظوری دے دی۔
بعد ازاں 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب وفاقی حکومت نے 29 مارچ 2024 کو سرکولیشن کے ذریعے وزارت داخلہ کی سمری منظور کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو 3 سال کے لیے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔
وفاقی حکومت نے نادرا رولز 2020 میں رول 7 اے شامل کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت کسی بھی حاضر سروس افسر کو قومی مفاد میں چیئرمین نادرا تعینات کیاجاسکتا ہے، بشرطیکہ کہ حاضر سروس افسر کا عہدہ گریڈ 21 سے کم نہ ہو۔
لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر اکتوبر 2022 میں لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے 12 میجرجنرلز میں شامل تھے۔
انہوں نے نادرا کے چیئرمین اسد رحمٰن گیلانی سے چارج لیا تھا جو 2023 میں طارق ملک کے استعفے کے بعد چیئرمین نادرا تعینات ہوئے تھے۔
طارق ملک نے 14 جون کو تین سالہ مدت پوری ہونے سے ایک سال قبل عہدے سے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا اور اس سے قبل انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔