عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور

لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی، عمران خان کی تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت منظور کی گئی۔

عمران خان حفاظتی ضمانت کیلئے خود عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے آرڈر جاری کر دیے، بینچ نے 3 مارچ تک عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کی۔

خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ رش کم کروائیں، عمران خان پیش  ہوجاتے ہیں، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو کہیں کہ عمران خان کی حاضری لگا لیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عمران خان اگر احاطہ عدالت پہنچ گئے تو انہیں عدالت میں پیش کریں، ہم سراہتے ہیں کہ عمران خان احاطہ عدالت پہنچ گئے ہیں، عبوری ضمانت کیلئے لازم ہے کہ ملزم عدالت میں پیش ہو۔

جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ ایس ایس پی ہائیکورٹ میں عمران خان کی سیکیورٹی پر ہیں؟

لاہور ہائیکورٹ کے سیکیورٹی انچارج عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عمران خان ابھی گاڑی میں ہی بیٹھے ہوئے ہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ کو کہا ہے کہ عمران خان کو لےکر آئیں۔

عدالت نے سیکیورٹی انچارج ایس ایس پی کو عمران خان کو 5 منٹ میں کمرہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالتی حکم پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ مقدمے کی ایف آئی آر پڑھ کر سنا رہے ہیں۔

وکیل کا کہنا ہے کہ عمران خان ریمپ کے پاس گاڑی میں بیٹھے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی بھی عدالت کے احاطے میں موجود ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان کھینچا تانی بھی ہوئی، کارکنوں نے  کمرہ عدالت کے باہر لگائے گئےحفاظتی بیریئرز ہٹانے کی کوشش کی۔

اس سے قبل وکلاء کا کہنا تھا کہ گاڑی میں عمران خان کی حاضری لگوانے کا بندوبست کر لیا جائے۔

کورٹ ایسوسی ایٹ آف جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ فاضل ججز ابھی کمرہ عدالت میں پہنچ رہے ہیں، آپ اپنی گزارشات بینچ کے سامنے رکھ دیجیے گا۔

عمران خان کو عدالت لے جانے کیلئے راستہ بنایا جا رہا ہے، پولیس نے کمرہ عدالت کے باہرحفاظتی بیریئرز بھی لگا رکھے ہیں، عمران خان بیریئرز کے اندر سے گزر کر کمرہ عدالت میں پیش ہوں گے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کو کمرہ عدالت تک لے جانے کیلئے وہیل چیئر بھی موجود ہے، عدالت کے احاطے میں پی ٹی آئی کارکنوں اور وکلا کا رش ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*