صرف عدلیہ سے امید

مریم نواز کو مسز منڈیلا بنا کر پاکستان میں لانچ کرنے کی کوشش کی گئی جو بری طرح سے ناکام ہوگئی، عمران خان

بروقت انتخابات کے انعقاد کے لیے ہمیںصرف عدلیہ سے امید ہے کیونکہ موجودہ حکومت تو انتخابات کروانے میں سنجیدہ نظرنہیں آتی، یہاںاسٹیبلشمنٹ کا مطلب صرف آرمی چیف ہوتا ہے

حکومت ختم ہونے کے بعد جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی تھی، موجودہ آرمی چیف چاہیں تو ملاقات بھی ہوجائے گی، حکومت اے پی سی بلائے تو سہی جانے کا فیصلہ بعد میں کرینگے، میڈیا گفتگو

صدر عارف علوی کی عمران خان سے اہم ملاقات،انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر الیکشن کمیشن پرکڑی تنقید،آئین کے تحفظ کیلئے آج پوری قوم عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے،صدر مملکت کی بات چیت

لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت ختم ہونے کے بعد جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی تھی، مریم نواز کو مسز منڈیلا بنا کر پاکستان میں لانچ کرنے کی کوشش کی گئی جو بری طرح سے ناکام ہوگئی۔لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک پر صحافیوں سے ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی بالادستی کا راستہ صرف عدلیہ کے پاس ہے ہمیں بھی صرف عدلیہ سے امیدیں ہیں۔ بروقت انتخابات کے انعقاد کے لیے صرف عدلیہ سے امید ہے کیونکہ موجودہ حکومت انتخابات کروانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مطلب صرف آرمی چیف ہوتا ہے۔ موجودہ آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بلکہ دونوں ہاٹھوں سے بجتی ہے تاہم حکومت ختم ہونے کے بعد جنرل (ر) باجوہ سے ملاقات ہوئی تھی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے حکومت دہشت گردی کے خلاف اے پی سی بلائے تو سہی، جانے یا نہ جانے کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔ آئندہ عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ صرف وفادار ںاور مخلص لوگوں کو دیں گے۔چیئرمین پی ٹی ا?ئی نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا، پاکستان کی معیشت کو صرف سمندر پار پاکستانیوں کی سرمایہ کاری بچا سکتی ہے۔حکمران اپنے ڈالر باہر منتقل کر رہے ہیں۔ا±ن کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو مسسز منڈیلا بنا کر پاکستان میں لانچ کرنے کی کوشش کی گئی، جو بری طرح ناکام ہوگئی، نواز شریف پاکستان واپس آئیں انھیں بھی اپنی مقبولیت کا اندازہ ہوجائے گا۔دریں اثناصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی چیئرمین تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے زمان اہم ملاقات ہوئی جس میں الیکشنز اور ملک کی معاشی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر الیکشن کمیشن پر تنقید کی گئی۔اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماو¿ں کی ملاقات میں صدرِ مملکت کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کی مدت کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوائے گئے خط کے مضمرات پر بات چیت کی گئی۔ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ مقننہ کی تحلیل کی صورت میں دستور انتخاب کیلئے 90 روز کی مہلت طے کرتا ہے، آئینی مدت کے دوران انتخابات کے انعقاد میں ناکامی آئین سے صریح انحراف کی مترادف ہے، انحراف کی صورت میں آئین بذاتِ خود واضح ہدایات دیتا ہے۔چیئرمین پی ٹی ا?ئی نے کہا کہ انتخابات میں آئینی مدت سے انحراف ریاست کی بنیاد ہلا دینے کےمترادف ہے،آئین کے تحفظ کیلئے آج پوری قوم عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے، 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جس سے کسی بھی قسم کا انحراف آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی ہوگی۔ملاقات کے بعد عارف علوی خصوصی طیارے سے نور خان ایئربیس سے اسلام آباد پہنچ گئے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*