سندھ فوڈ اتھارٹی میں بدعنوانیوں کا راج ختم نہ ہوسکا

مبینہ طور پر ڈی جی سندھ فوڈ اتھارٹی آغا فخر نے رشوت کے تمام سابقہ ریکاڈ توڑ دئیے

رشوت کا بازار گرم ہونے سے فیکٹری اور ریسٹورنٹ مالکان کا کاروبار کرنا مشکل ہوگیا

کراچی (رپورٹ۔ احسن افتخار) سندھ فوڈ اتھارٹی میں بدعنوانیوں کا راج ختم نہ ہوسکا۔ سندھ فوڈ اتھارٹی نے آن لائن رشوت کا سسٹم متعارف کرادیا ہے مبینہ طور پر ڈی جی سندھ فوڈ اتھارٹی آغا فخر نے رشوت کے تمام سابقہ ریکاڈ توڑ دئیے ہیں، رشوت کا بازار گرم ہونے سے فیکٹری اور ریسٹورنٹ مالکان کا کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے فیکٹری ودیگر کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں جہاں عام عوام کا جینا حرام ہو گیا ہے وہیں سندھ فوڈ اتھارٹی کے بیجا مطالبوں نے کاروباری افراد کو بھی زمیں بوس کرنے کی قسم کھا لی ہے ذرائع کے مطابق نیب زدہ مسعود بھٹو دو عہدوں پر فائز ہیں ، نیب زدہ افسر نے رشوت کے عوض 150 سے زائد غیر قانونی بھرتیاں بھی کردی ہیں، سابق وزیر مکیش کمار چاؤلہ کو کروڑوں روپے نواز کر دوسری بار پھر رفیق میمن ڈیپوٹیشن پر ڈائریکٹر ویجلینس تعینات ہیں تفصیلات کے مطابق سندھ فوڈ اتھارٹی کے افسران نے لوٹ مار کی انتہا کردی ہے جس کی وجہ سے کراچی کے تاجروں اور ریسٹورنٹ مالکان کا کاروبار کرنا مشکل ہو چکا ہے زرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی سندھ فوڈ آغا فخر نے رشوت کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور جب سے وہ ڈی جی سندھ فوڈ لگے ہیں تب سے اب تک 80 فیصد ریونیو میں کمی آئی ہے بتایا جاتا ہے کہ وہ فریال تالپور کے فرنٹ مین بھی رہ چکے ہیں انہوں نے اپنے ہم زلف مسعود بھٹو کو دو اہم عہدوں ڈائریکٹر فنانس اور ڈپٹی ڈائریکٹر کورنگی کا چارج دیا ہوا ہے اور ان کے خلاف نیب انکوائری بھی چل رہی ہے حالیہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد ایسے تمام افسران کو پوسٹوں سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے جو کہ کسی نہ کسی طرح نیب زدہ ہیں لیکن پیسے کی ریل پیل دیکھتے ہوئے سندھ کے مختلف محکموں میں تعینات نیب زدہ افسران کو ہٹانے سے گریز کیا جارہاہے زرائع کا کہنا ہے کہ کچھ ماہ قبل مسعود بھٹو نے 150 سے زائد لوگوں کو سندھ فوڈ اتھارٹی میں کنٹریکٹ پر پانچ سے دس لاکھ روپے رشوت لیکر بھرتی کیا ہے زرائع کا مزید کہنا ہے کہ مسعود بھٹو نے دس سے زائد ٹیمیں بنائی ہوئی ہیں جو کراچی کے تمام اضلاع کی فیکٹریوں، چھوٹے بڑے ریسٹورنٹ، ہوٹل، پکوان سینٹرز کو 1 لاکھ سے پانچ لاکھ تک کے چالان تھما دیتے ہیں بعد ازاں کنٹریکٹ ملازم دانش سے رشوت کے عوض ڈیل ہونے کے بعد وہ چالان ضائع کردیا جاتا ہے دانش پچھلے کئی سالوں سے مختلف اضلاع سے 40 کے قریب چھالیہ کی فیکٹریوں، 50 سے زائد ڈبل روٹی بنانے والی کمپنیوں اور 200 سے زائد پاپے بنانے والی فیکٹریوں سے ہر مہینے بھتہ وصول کرتا ہے دانش نے مختلف ناموں سے بینک اکاونٹ کھلوائے ہوئے ہیں جن میں رشوت کا پیسہ آن لائن ٹرانسفر کیا جاتا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*