روس میں انسٹاگرام بند، فیس بک اور واٹس ایپ کی سخت نگرانی

روس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے درمیان کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

روس میں انسٹاگرام کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ فیس بک اور واٹس ایپ کی بھی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اگر روس کے خلاف مواد جاری کرنے کے حوالے سے روئٹرز کی رپورٹ درست ثابت ہوگئی تو اِنہیں بھی بند کر دیا جائے گا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ذرائع ابلاغ کی نگرانی کرنے والے روسی ادارے روسکوندزور کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں انسٹاگرام کی سروس پر پابندی لگائی جا رہی ہے کیونکہ یہ روسی فوجیوں اور شہریوں کے خلاف تشدد کے پیغام دے رہا ہے۔فیس بک اور انسٹاگرام میٹا کمپنی کی ملکیت ہیں تاہم اس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

روسکوندزور نے خاص طور پر میٹا کے ترجمان اینڈی اسٹون کے اس بیان کا حوالہ دیا جو جمعرات کو جاری کیا گیا تھا اور جس میں کہا گیا تھا کہ سیاسی اظہار رائے کی اجازت ہے تاہم متشدد بیانات ’’روسی حملہ آوروں کے لیے موت‘‘ جیسے جملے ہمارے قواعد کی خلاف ورزی ہوگی۔

اسٹون کا بیان روئٹرز کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ میٹا نفرت انگیز مواد کے حوالے سے کچھ ممالک کے فیس بک اور انسٹاگرام صارفین کے لیے اپنی پالیسی تبدیل کر رہا ہے۔

تبدیل شدہ پالیسی کے تحت صارفین یوکرین پر حملے کے تناظر میں روسی فوجیوں کے خلاف تشدد کی کال دے سکیں گے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ کمپنی عام شہریوں کے خلاف تشدد کی کال کی اجازت نہیں دے گی۔

روس میں ٹوئٹر کے استعمال کی جزوی اجازت ہے جبکہ روسی اقدامات کے خلاف مواد پھیلانے کو جرم اور رپورٹس کو جعلی قرار دیا گیا ہے۔

اس صورتحال کو روسی صدر پیوٹن کے اس کریک ڈاؤن کا حصہ کہا جا رہا ہے جو سوشل میڈیا اور برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے خلاف کیا گیا تھا۔

دوسری جانب بڑی ٹیکنالوجی کمپنیز نے روس کے سرکاری میڈیا پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ پابندیاں خاص طور پر یورپی صارفین کے لیے ہیں۔

گوگل نے آر ٹی اور سپوٹنک کے ذریعے چلنے والے یوٹیوب چینلز کو یورپ میں بند کر دیا جس سے ٹک ٹاک اکاؤنٹ بھی بند ہوئے۔ اسی طرح میٹا نے روس کے سرکاری میڈیا کو فیس بک اور انسٹاگرام پر بند کر دیا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*