دوبارہ بنی سڑکیں بھی ادھڑنے لگیں

بارشوں کے بعد سڑکوں کی تعمیر میں ناقص میٹریل کے استعمال اور غیرمعیاری سول ورک کی شکایات

کراچی میں استرکاری میں ناقص میٹریل استعمال ،لانڈھی، گلشن اقبال، کورنگی میں سڑکوں کی حالت تباہ

لانڈھی میںچند روز قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کی جانے والی سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے

نالوں اور سیوریج نظام کی مرمت کے بغیر سڑکیں تعمیر کی گئیں جن پر 3 روز بعد دراڑیں پڑ گئیں، ذرائع

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی میں بارشوں کے بعد سڑکوں کی تعمیر میں ناقص میٹریل کے استعمال اور غیرمعیاری سول ورک کی شکایات بڑھتی جارہی ہیں۔ لانڈھی ، گلشن اقبال۔ کورنگی سمیت کئی علاقوں میں کروڑوں روپے لاگت سے تیار کی جانے والی سڑکیں تعمیر کے چند روز بعد ہی دوبارہ ادھڑنے لگیں۔تفصیلات کے مطابق شہر کی تباہ حال سڑکوں کی قسمت تین دہائیوں بعد جاگ تو گئی لیکن ناقص میٹریل سے تعمیر ہونیوالی سڑکوں نے اس علاقے کے مکینوں اور کاروبار کرنیوالوں کی خوشیوں پر پانی پھیر دیا،لانڈھی کے علاقے کی اہم سڑکوں اور اندرونی گلیوں کی تعمیر کیلیے ناقص میٹریل کا استعمال کیا گیا۔تعمیر کے بعد دو سے تین روز میں ہی سڑکوں کا استر جگہ جگہ سے اکھڑ گیا اور گڑھے پڑنا شروع ہوگئے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر سڑکیں راتوں رات تعمیر کی گئیں، سڑکوں کی تعمیر میں تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ناقص میٹریل استعمال کیا گیا۔علاقہ مکینوں کے مطابق 30سال کے عرصے تک لانڈھی بھینس کالونی کے مختلف علاقوں کی گلیاں کھنڈر بن گئی تھیں تاہم بلدیاتی انتخابات قریب ا?تے ہی راتوں رات سڑکوں کی تعمیر شروع کردی گئی، نالوں اور سیوریج نظام کی مرمت کے بغیر سڑکیں تعمیر کی گئیں جن پر 3 روز بعد دراڑیں پڑ گئیں اور جگہ جگہ سے سڑکیں بیٹھ گئیں۔لانڈھی کی مرکزی سڑکیں پورٹ قاسم انڈسٹریل ایریا، لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون اور بھینس کالونی کو ملاتی ہیں جہاں سے روزانہ ہزاروں گاڑیاں اور لاکھوں شہری سفر کرتے ہیں ان اہم سڑکوں کی تعمیر میں ناقص میٹریل کے استعمال اور غیرمعیاری تعمیرات نے سرکاری فنڈز بے دردی سے ضایع کیے جانے کا پول کھول دیا ہے۔علاقے کی بیشتر سڑکیں اور گلیاں تاحال کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہیں، علاقہ مکینوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ناقص میٹریل استعمال کرنے والے ٹھیکیدار کا کنٹریکٹ فوری منسوخ کیا جائے اور سرکاری فنڈز میں خوردبرد کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*