خیبرپختونخوا حکومت کی وزیر اعلیٰ کے خلاف ممکنہ کارروائی پر وفاق کو تنبیہ

خیبرپختونخوا حکومت نے وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے خلاف اسلام آباد میں جلوس کی قیادت کرنے پر قانونی کارروائی کے حوالے سے بیان پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مرکز کو صوبائی حکومت کے خلاف کوئی بھی غیر معمولی قدم اٹھانے سے باز رہنا چاہیے۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا اور وفاقی حکومت کے درمیان کشیدگی بتدریج بڑھ رہی ہے جوکہ سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے پشاور سے وفاقی دارالحکومت کی جانب مارچ کی قیادت کیے جانے کے بعد عروج پر ہے، عمران خان پشاور واپس آگئے ہیں اور پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں موجود ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نےوزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور وزیر اعلیٰ تعلیم کامران خان بنگش کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت کسی صوبے میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا حق صرف اس صورت میں حاصل ہے جب کوئی سنگین گڑبڑ یا گورننس کا بحران ہو۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ محمود خان آئینی، قانونی اور منتخب وزیراعلیٰ ہیں، صوبے میں کوئی بحران نہیں ہے، آئین کے سیکشن اے-232 کے تحت کسی صوبے میں ایمرجنسی کا اعلان کرنے کا اختیار حکومت نہیں صرف صدر کے پاس ہے، وفاق کو ایسا بدصورت قدم اٹھانے کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*