تاریخ کی سب سے طویل ترین اور انوکھی جنگ

تاریخ کی انوکھی اور طویل ترین جنگ جوکہ 335 سال تک جاری رہی لیکن اس جنگ میں ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔

آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ تاریخ کی سب سے طویل ترین جنگ جوکہ  انگلینڈ اور نیدرلینڈ کےجزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی) کے درمیان ہوئی اور یہ جنگ 335 سال تک جاری رہی۔

اس جنگ کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں جنگ کے دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

دراصل اس تنازع کا آغاز برطانیہ کے شاہی خاندان کی حامی عسکری قوت اور اراکین پارلیمنٹ کے درمیان ایک جھگڑے سے ہوا تھا جوکہ دھیرے دھیرے خانہ جنگی میں تبدیل ہوگیا۔

نیدرلینڈ اس جنگ میں ایک غیر متعلقہ کھلاڑی تھا، اس تنازعہ میں نیدرلینڈ  انگلینڈ کے اراکین پارلیمنٹ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا جسے شاہی خاندان کی حامی عسکری قوت جوکہ نیدرلینڈ کے طویل عرصے سے اتحادی تھی برہم ہوگئی۔

شاہی افواج نے نیدرلینڈ کے اس فیصلے پر برہم ہونے کے بعد انگلینڈ کی حدود میں آنے والے نیدرلینڈ کے سامان بردار بحری جہازوں پر چھاپہ مارنا شروع کردیا۔

اراکین پارلیمنٹ کے قائد کرومویل نے بڑی طاقت اور ثابت قدمی سے رائلسٹس کا مقابلہ کیا اور رائل نیوی کو جزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی) کی طرف دھکیل دیا۔ 

اب چونکہ رائل نیوی نے نیدرلینڈ کے کئی بحری جہازوں کو نقصان پہنچایا تھاتو نیدرلینڈ نے اُن نقصانات کی پوری بھرپائی کا مطالبہ کردیا جس پر شاہی خاندان کی حامی عسکری قوت کی جانب سے انکار کیا گیا۔

شاہی خاندان کی حامی عسکری قوت کا یہ رویّہ دیکھ کر ڈچ نیوی کے سربراہ ایڈمرل مارٹن ٹرومپ نے جزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی) کے ساتھ جنگ کا اعلان  کردیا۔

 تاہم، اعلانِ جنگ کے کچھ ہی عرصے بعد جون 1651میں شاہی خاندان کی حامی عسکری قوت نے ڈچ آرمی کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور یوں نیدرلینڈ کے حمایت یافتہ اراکین پارلیمنٹ نےجزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی) پر کنٹرول حاصل کرلیا۔

اب یہاں ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا اور وہ یہ ہے کہ 1985 میں جب رائے ڈنکن  نامی سلی کے ایک مقامی مورخ نے لندن میں موجود نیدر لینڈ کے سفارت خانے سے پوچھا کہ کیا نیدرلینڈ اورجزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی) کےدرمیان جنگ کے بظاہر مضحکہ خیز دعوے کی حمایت میں کوئی ثبوت موجود ہے۔ 

جس کے بعد ایک حیرت انگیز حقائق سامنے آئے یدر لینڈ کے سفارت خانے میں موجود سامنے آنے والے دستاویزات سے پتہ چلا کہ نیدرلینڈز اور جزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی)کے درمیان درحقیقت جنگ اب بھی جاری ہے!

اس حیرت انگیز حقیقت کے سامنے آنےپر رائے ڈنکن نے نیدرلینڈ کی جانب سے کسی بھی قسم کے نئے خطرے کے امکان سےبچنے کے لیے اس وقت کے ڈچ سفیر رین ہیوڈیکوپر کو خط لکھا اور اُنہیں جزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی)  کا دورہ کرنے اور باقاعدہ امن معاہدے پر دستخط کرنے کی دعوت دی۔

ڈچ سفیر رین ہیوڈیکوپر نے رائے ڈنکن  کے فیصلے سے اتفاق کیا اور 17 اپریل 1986 کو جزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی) اور نیدرلینڈ اور امن معاہدے پر دستخط ہوئے۔

تو اس طرح یہ طویل ترین جنگ جوکہ1651 میں نیدرلینڈ اور انگلینڈ کے جزائرِ سلی (آئزلز آف سِلی) کے درمیان شروع ہوئی تھی وہ 335 سال کے بعد 1986 میں ختم ہوئی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*