بیوی کی بے وفائی۔۔ بچوں کوموت کی سزا سنائی

رپورٹ عارف اقبال


11 جنوری 2023 بروز بدھ کا واقعہ ہے کہ ماری پور تھانے کی حدود منوڑا ہاکس بے کے قریب ایک شخص نے اپنے دو بچوں کو گہرے سمندر میں پھینک دیا بعدازاں خود بھی سمندر میں کود کر خودکشی کرنے کی کوشش کی لیکن کچھ فاصلے پر موجود نیوی کے غوطہ خوروں نے خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کو نیم بےہوشی کی حالت میں سمندر سے باہر نکال لیا لیکن اس کے دونوں بچوں کو تیز لہروں نے ان سے دور کردیا اور بچے تیز لہروں کی آغوش میں بہہ کر سمندر میں لاپتہ ہوگئے واقعہ کی اطلاع ملنے پر ماری پور پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور نیوی اور ایدھی کے رضاکار غوطہ خوروں کی مدد سے سمندر میں پھینکے جانے والے بچوں کی تلاش شروع کروادی ابتدائی طور پر پولیس نے خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کو حراست میں لے کر طبی امداد کے لیئے اسپتال منتقل کیا پولیس کے مطابق اسپتال میں اس شخص کی شناخت 35 سالہ کاشف مسیح ولد شوکت مسیح کے نام سے ہوئی جو گلشن اقبال عیسیٰ نگری کا رہائشی ہے اس ضمن میں ایس ایچ او ماری پور غلام حسین کورائی نے بتایا کہ مذکورہ شخص کاشف عیسیٰ نگری کا رہائشی اور پیشے کے اعتبار سے وہ میل نرس ہے جبکہ واقعہ بدھ کی شب پیش آیا کاشف اس رات اپنے دو بچوں کو لے کر تھانے کی حدود ساحل پر آیا تھا اور کچھ دیر ساحل پر ٹھرنے کے بعد اچانک اس نے اپنے دونوں بیٹوں کو سمندر میں پھینکا اور کچھ ساعتوں کے بعد خود بھی سمندر میں کود گیا ایس ایچ او کے مطابق ملزم کا یہ سارا کارنامہ دور کھڑے لوگ اور لائف گارڈ بھی دیکھ رہے تھے لیکن ان لوگوں کے قریب آتے آتے کاشف یہ کام کرچکا تھا اور وہ خود بھی سمندر میں کود گیا تھا قریب پہنچنے والے لائف گارڈ بھی سمندر میں غوطہ لگایا اور اس شخص کو نیم بیہوش سمندر سے باہر نکالا جبکہ سمندر میں ڈوبنے والے بچوں کی تلاش میں پاک بحریہ اور ایدھی فاﺅنڈیشن کے غوطہ خوروں کی جانب سے تلاش جاری ہے ایس ایچ او ماری پور نے مزید بتایا کہ اقدام خودکشی کرنے والے کاشف مسیح کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ پولیس ملزم کے خلاف اپنے بچوں کو سمندر میں پھینکنے کا مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت درج کرے گی ملزم کے خلاف دوسرا مقدمہ اقدام خودکشی کی دفعات کے تحت درج کیا جائے گا پولیس کے مطابق بچوں کو قتل اور اقدام خودکشی کرنے والے کاشف مسیح نے پولیس کو اپنے ابتدائی بیان میں بتایا کہ ملزم عیسیٰ نگری کا رہائشی اور میل نرس ہے جبکہ اس کے دونوں بچوں کا نام 8 سالہ فیڈرک اور 6سالہ کیٹرک تھا سفاک باپ ملزم کاشف مسیح کو اقدام خودکشی کرتے ہوئے

جب نیوی کے غوطہ خوروں نے پکڑا تو وہ ہذیانی کیفیت سے دوچار تھا اور اس کا کہنا تھا کہ وہ بیوی کی بے وفائی کی وجہ سے یہ انتہائی اقدام اٹھا رہا ہے ادھر ایدھی بحری خدمات کی ٹیم نے سورج طلوع ہونے پر دوسری صبح بچوں کی پھر تلاش شروع کردی کیونکہ واقعہ والی شب گھپ اندھیراہونے پر ریسکیو کا کام روک دیا گیا تھا دوران حراست ملزم کاشف مسیح ولد شوکت مسیح نے بیان دیا جس میں اس کا کہنا تھا کہ اس کی اپنی بیوی پامیلا سے تعلقات اچھے نہیں تھے اور واقعہ والے روز بھی ملزم کی اپنی بیوی سے لڑائی ہوئی تھی جس پر اس کی بیوی پامیلا روٹھ کر اپنے میکے چلی گئی تھی جبکہ ملزم اپنے دونوں بچوں کو لے کر ساحل سمندر پر آگیا تھا اور یہاں سے ملزم نے اپنی بیوی کو فون کیا ملزم کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو صرف اس لئے کال کررہا تھا کہ وہ اس کی بات سن لے لیکن میری بیوی میری کوئی بات سننے کے لیئے تیار نہیں تھی جس کی وجہ سے اس نے میری کال ریسیو نہیں کی اس کے بعد ملزم کاشف نے اپنے سسر کو فون کیا تو سسر نے بھی فون نہیں اٹھایا اس ناکامی کے بعد ملزم نے اپنی سالی کو فون کیا تو سالی نے کئی بیل جانے کے بعد کال ریسیو کیا جس پر میں اسے اس انتہائی اقدام کے بارے میں بتایا جس پر سالی نے کہا کہ ”جو کرنا چاہو کرلو “۔ سالی کی اس رویئے اور یہ جواب سن کر میں شدید غصے میں آگیا میں اپنے دونوں بچوں کے ساتھ یہاں مرنے کے لئے آیا تھا تاکہ میری بیوی پامیلا کو آزادی مل جائے اس کے بعد میں نے اپنے دونوں بچوں کو سمندر میں پھینک دیا بچے ًڈوب نہیں رہے تھے میں نے خود انہیں ڈبویا تھا اور میں خود بھی سمندر کی گہرائیوں میں چلاگیا لیکن ڈوب نہیں سکا سمندر میں ڈوبنے والے دونوں بچوں کی نعشیں واقعہ سے تین روز گزرنے کے بعد بھی نا مل سکی تھی جنھیں شقی القلب باپ نے سمندر میں پھینک دیا تھا ایدھی کے غوطہ خور مسلسل تین روز سے بچوں کی تلاش کا عمل جاری رکھا ہوا تھا لیکن اب تک انہیں کوئی کامیابی نہیں مل سکی تھی واقعہ کے چوتھے روز بروز اتوار دونوں بچوں کی لاشیں سمندر سے نکال لی گئی پولیس نے ان بچوں کی نعشیں قانونی کارروائی کے بعد ورثاءکے حوالے کردی پولیس کے مطابق واقعہ کا فوری طور پر مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا پولیس نے ملزم کاشف اور بیوی پامیلا کے گھر والوں سے مقدمہ کے اندراج کا کہا جس پر ان کے گھر والوں نے تدفین کے رسوم کے بعد صلاح مشورہ سے مقدمہ درج کروانے کا کہا تھاایس ایس پی کیماڑی فدا حسین جانوری نے بتایا کہ ملزم کاشف مسیح نے پہلے اپنے بچوں کو پانی میں ڈبو کر مارا اور پھر خود بھی اپنی زندگی کے خاتمے کی کوشش کی لیکن وہاں موجود لوگوں نے اسے بچالیا ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ ظالم باپ کو حراست میں لے لیا گیا ہے پولیس کو دیئے گئے بیان میں ملزم نے کہا ہے کہ اس کے اس کی بیوی سے تعلقات ٹھیک نہیں تھے اس حوالے سے بیوی کے والدین سے بات کی گئی لیکن وہاں سے بھی سرد مہری کا مظاہرہ کیا گیا ایس ایس پی کے مطابق ملزم نے مزید بتایا کہ واقعہ والے روز ملزم گھر سے اپنے بیٹوں کے ساتھ جائے وقوعہ تک پیدل آیا تھا اور وہاں پہنچ کر بھی ملزم نے اپنی بیوی سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن پھر تھک ہار کر ملزم نے اپنی اور بچوں کی زندگی کا خاتمہ کرنے کا ارادہ کرلیا ملزم نے مزید بتایا کہ اس نے پہلے اپنے بچوں کو سمندر میں پھینکا وہ ڈوب نہیں رہے تھے تو ملزم نے خود انہیں ڈبایا اس کے بعد ملزم نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی لیکن اسے بچالیا گیا تاہم ماری پور تھانے کے ایس آئی او حسن رضا نے نمائندہ قومی اخبار کو واقعہ اور ملزم کاشف مسیح کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے متعلق بتایا کہ سمندر میں بچوں کے پھینکنے کا واقعہ 11 جنوری بدھ کی شام کو پیش آیا جس کے بعد مسلسل 3 دنوں تک بچوں کی تلاش جاری تھی کہ آخرچوتھے روز بروز اتوار سمندر سے انکی نعش برآمد ہوئی لیکن چار دنوں تک بچوں کی نعش پانی میں رہنے سے وہ بری طرح مسخ ہوچکی تھی پولیس نے نعش کو تحویل میں لے کر سول اسپتال منتقل کیا جہاں قانونی کارروائی کے بعد بچوں کی نعشیں ورثاءکے حوالے کردی گئی پولیس کے رابطہ کرنے پر تدفین کے دوسرے روز بچوں کے گھر والے ماری پور تھانے آئے جہاں پولیس نے ملزم کی اہلیہ پامیلا کی مدعیت میں واقعہ کی ایف آئی آر نمبر 9/2023 ملزم کامران مسیح کے خلاف درج کیا ایس آئی او کے مطابق پامیلا نے پولیس کو بیان دیا کہ گھر میں کوئی معاشی پریشانی نہیں تھی لیکن چھ آٹھ مہینوں سے ملزم نے مجھ پر شک کرنا شروع کردیا تھا ملزم کا شک تھا کہ پامیلا کسی اور سے تعلقات استوار کررہی ہے جس کی وجہ سے گھر میں لڑائیاں شروع ہوگئی تھی ملزم اب چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرنے لگا تھا پھر چھوٹی باتوں پر شروع ہونے والی بات اور بڑھ جاتی اور پھر وہ بات میری کسی اور سے تعلقات پر لے آتا اور اپنی جان دینے کی باتیں کرنے لگتا اب ہم ان باتوں کے عادی ہوگئے تھے واقعہ والے روز بھی ملزم نے گھر میں غصہ کیا جس میں میں روٹھ کر اپنے میکے چلی گئی تھی اس پر ملزم نے مجھے دھمکیاں بھی دیں اور اس کے کچھ گھنٹوں کے بعد میرے موبائل فون پر ملزم کی کال آئی لیکن غصے کی وجہ سے میں نے ملزم کی کال ریسیو نہیں کی بعد میں پتہ چلا کہ ملزم نے مجھے فون کرنے کے بعد میرے والد اور پھر اس نے میری بہن کو فون کیا تھا ایس آئی او حسن رضا کا کہنا تھا کہ پولیس واقعہ کی مزید تفتیش کررہی ہے دوسری جانب گبول ٹاﺅن تھانے کی حدود نیو کراچی شفیق موڑ راجپوت محلے میں ایک ڈھائی سالہ بچی کھیلتے ہوئے نالے میں گرگئی اور سیوریج کے پانی کے ساتھ بہہ گئی واقعہ کی اطلاع ملنے پر ایدھی کے غوطہ خور موقع پر پہنچ کر برساتی نالے میں تلاش شروع کردی ایس ایچ او گبول ٹاﺅن عمران آفریدی نے بتایا کہ بچی کی شناخت ڈھائی سالہ علینہ دختر سہیل شاہ کے نام سے ہوئی اور اطلاع کے مطابق بچی گھر کے قریب کھیلتے ہوئے نالے میں گر گئی تھی جو بہاﺅ میں بہتے ہوئے کئی کلومیٹر دور لیاری ندی میں نکل گئی تھی جہاں چھیپا کے رضاکار تلاش کررہے تھے کہ اس دوران بچی کی نعش مل گئی رضاکاروں نے بچی کی نعش کو نکال کر پولیس کی تحویل میں دیا اور پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے لیئے نعش کو اسپتال منتقل کیا تاہم پولیس نے ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد متوفیہ کی نعش ورثاءکے حوالے کردیا۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*