الیکشن سیکورٹی: فوج کی معذرت

جی ایچ کیو نے صوبوں میں عام اورضمنی انتخابات کےلیے پاک فوج، رینجرز اور ایف سی دینے سے معذرت کرلی، وزارت دفاع نے بھی ہری جھنڈی دکھادی

قومی اسمبلی کے 64 حلقوں اورصوبوں میں انتخابات کےلیے اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں ،کیورٹی اہلکاردہشت گردی کے خدشے کے پیش نظرملک کی اندرونی اوربارڈرسیکورٹی پرمامورہیں، جی ایچ کیو کا جواب

ملک میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، مسلح افواج 27 فروری سے 3 اپریل تک ڈیجیٹل مردم شماری کے عمل میں مصروف ہوگی،لیکشن کیلئے آرمڈ فورسز کی تعیناتی قابل عمل نہیں۔وزارت دفاع

ملک میں انتخابات کیلئے اضافی 40 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ نہیں دی جا سکتی، وزارت خزانہ کا جواب ،صوبے میں امن و امان کی صورت حال کیوجہ سے الیکشن کا انعقاد مشکل ہے، چیف سیکریٹری پنجاب

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)ضمنی الیکشن کا انعقاد فی الحال کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ جی ایچ کیو اور وزارت دفاع نے سیکورٹی دینے سے معذرت کرلی ہے، اطلاعات کے مطابق جی ایچ کیو نے صوبوں میں عام اورضمنی انتخابات کے لیے پاک فوج، رینجرز اور ایف سی دینے سے معذرت کرلی۔ جی ایچ کیو کی جانب سے وزارت داخلہ کو مراسلہ موصول ہوا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ مراسلے میں جی ایچ کیو نے مو¿قف اختیار کیا کہ قومی اسمبلی کے 64 حلقوں اورصوبوں میں انتخابات کےلیے اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مراسلے میں کہا گیا کہ صرف راجن پورمیں قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب کےلیے پنجاب رینجرزدوسرے حصارمیں موجود رہے گی۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے ضمنی اورصوبوں میں عام انتخابات کےلیے پاک فوج اوررینجرزکی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔ذرائع نے مراسلہ سے متعلق بتایا کہ جی ایچ کیو نے جواب دیا کہ سیکیورٹی اہلکاردہشت گردی کے خدشے کے پیش نظرملک کی اندرونی اوربارڈرسیکورٹی پرمامورہیں اور سیکورٹی اہلکار27 فروری سے 3 اپریل تک ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری میں مصروف ہوں گے۔دوسری طرف وزارت دفاع نے انتخابات کیلئے رینجرز اور ایف سی کی فراہمی سے معذرت کرلی، جبکہ وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ انتخابات کیلئے اضافی 40 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ نہیں دی جا سکتی۔خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلی کے انتخاب اور قومی اسمبلی کی 93 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے معاملے پر وزارت دفاع نے صوبائی اسمبلیوں اور ضمنی الیکشن کیلئے رینجرز اور ایف سی کی فراہمی سے معذرت کرلی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز اور ایف سی کی پولنگ اسٹیشنوں کے باہر تعیناتی پر وزارت دفاع نے سیکریٹری داخلہ کو خط لکھ دیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز بارڈر مینجمنٹ اور اندرونی سیکورٹی منیجمنٹ میں مصروف ہیں، ملک میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، مسلح افواج 27 فروری سے 3 اپریل تک مردم شماری کے عمل میں مصروف ہوگی، ضمنی اور خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلیوں کے الیکشن کیلئے آرمڈ فورسز کی تعیناتی قابل عمل نہیں۔علاوہ ازیں چیف سیکریٹری پنجاب نے کہا ہے کہ امن و امان کی صورت حال ٹھیک نہیں اس لیے الیکشن کا انعقاد مشکل ہے الیکشن کمیشن کے اجلاس میں چیف سیکریٹری پنجاب پیش ہوئے اور صوبے میں ممکنہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے جواب جمع کرایا۔اپنے جواب میں چیف سیکریٹری نے صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی دن کرانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ علیحدہ الیکشن پر اخراجات دگنے ہوجائیں گے اور سیکیورٹی کی فراہمی بھی مشکل ہوگی جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کیلیے 42 ارب روپے درکار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ رمضان میں انتظامی اور قانون نافذ کرنے والے افسران مصروف ہوتے ہیں

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*