کے ڈی اے کلرک جاوید مائیکل کی لوٹ کھسوٹ میں بھا نجا بھی شامل

قسط 2 پڑھیں

کراچی(رپورٹ:اے آر ملک ) اورنگی ٹاؤن کے غریب علاقے میں جنم لینے والا KDA کا معمولی کلرک جاوید مائیکل نہ صرف خود کروڑ پتی بن چکا ہے بلکہ اپنی بہن اور بہنوئی کو فرنٹ مین کے طورپر استعمال کرتے ہوئے انہیں بھی مالدار بنارہاہے ۔ موصوف نے سیکٹر 11-A نارتھ کراچی میں S-T پلاٹ کی اضافی لینڈ کاٹ کراپنی بہن شمیم اختر کے نام پر مکان نمبر R/638/4 سے جائیداد بنائی ہے ۔ جس کا ماہانہ کرایہ 40 ہزار روپے وصول کیا جارہاہے ۔ اپنی دوسری بیوی مسز عقیلہ جاوید سے اپنے بچوں کے نام پر R/124 جائیداد بنائی ہے جبکہ سیکٹر 15/A/3 بفرزون نارتھ کراچی میں مکان نمبرR/13 بھی لپیٹ رکھا ہے ۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق ان جائیدادوں کی مالیت کروڑوں روپے ہے،مذکورہ کلرک نے نارتھ کراچی سیکٹر 5/A/2 میں خالی پلاٹ L/552/5/A-2 کی فائل KDA کے ریکارڈ روم سے غائب کرکے دو نمبر فائل بنا کر قبضہ کرلیا ،مزید دولت مند ہوگیا ہے۔ چالاک کلرک نے عدالتی ودیگر احتسابی اداروں کے خوف سے تمام اصل فائلیں KDA ریکارڈ روم سے نکال کر غائب کررکھی ہیں۔ کلرک جاوید مائیکل نے صرف خود ہی کام نہیں دکھایا بلکہ اپنی مد دکیلئے اپنے بھانجے وقاص کو بھی KDA دفتر میں کمرہ دے رکھا ہے جوکہ ایک پرائیویٹ آدمی ہے مگر KDA میں دفتر رکھتا ہے، وقاص اس کی لوٹ کھسوٹ کے کاموں میں معاونت کرتا ہے جاوید مائیکل اپنی مدد کیلئے سیاسی جماعتوں سے مددگار رکھتا ہے بلکہ صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے حساس اداروں کا نام بھی استعمال کرتا ہے، موصوف سے موقف لینے پر جاوید مائیکل نے کہا کہ خبر جھوٹ ہے مگر وضاحت دینے سے گریز کیا جبکہ زمینی حقائق خبر کی تصدیق کرتے ہیں، جاوید مائیکل کا اپنی پہلی بیوی سے تنازع ہے جو عدالت پہنچا ہوا ہے ۔ شہر کی بھیانک صورتحال میں KDA فائل مافیا پوری طرح ملوث ہے، قبضہ مافیا کو KDA کی زمینوں کی اصل فائلیں فراہم کی جاتی ہیں جس کی یہ قبضہ مافیا 2 نمبر فائلیں بناتا ہے اصل فائلیں ریکارڈ سے غائب کرکے معاملہ الجھایا جاتا ہے ۔ اصل مالکان عدالتوں میں رلتے ہیں، مافیا کے غنڈوں کے ہتھے چڑھتے ہیں اور قبضہ مافیا سے قبضہ چھڑانے کی کوشش میںمتعدد پولیس اہلکار جانوں سے ہاتھ دھوچکے ہیں، محکمہ بلدیات وحکومت سندھ عوام اور پولیس اہلکار وں کے تحفظ میں تاحال ناکام ہے اور کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے کہ KDA میں کالی بھیڑوں نے جو مکڑی کا جال بن رکھا ہے، اس سے محکمہ کو صاف کرکے کالی بھیڑوں سے نجات دلائی جائے مگر ”روزنامہ قومی اخبار “ان کالی بھیڑوں کی ایک لمبی قطار کے چہرے آئندہ اشاعتوں میں بے نقاب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا ۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*