
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یومِ شہدائے پولیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے تقریب میں شریک تمام معزز مہمانوں اور پولیس کے بہادر جوانوں کو سلام پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کا دن پولیس کی عظیم قربانیوں کے اعتراف کا دن ہے، اور ان کی لازوال قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے جوانوں نے امن و امان کے قیام اور قانون کی سربلندی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جو ہمارے لیے باعثِ فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہداء ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے اور ان کے خاندانوں کو ایسے بہادر سپوتوں کو جنم دینے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے سندھ پولیس کے افسران، جوانوں اور غازیوں کو بھی دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے محکمہ پولیس میں اصلاحات نافذ کرکے پولیسنگ کے نظام کو بہتر اور مضبوط بنایا ہے، پولیس کے انتظامی و مالیاتی امور کو مستحکم کیا ہے، اور ہر سطح پر پولیس کی کوششوں میں تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ بھر میں رواں سال امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں 67 فیصد جبکہ پرتشدد واقعات میں 54 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت اب تک 350 کیمرے نصب ہوچکے ہیں، اور رواں سال کے آخر تک یہ تعداد 1300 تک پہنچ جائے گی۔ اس منصوبے سے نہ صرف ٹریفک کا نظم بہتر ہوگا بلکہ جرائم پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں پولیس اسٹیشنز کو مالیاتی خودمختاری دی گئی ہے۔ رواں مالی سال میں پولیس اسٹیشنز کو 3.74 ارب روپے کی رقم فراہم کی گئی، جسے ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے لیے 4.96 ارب روپے کی لاگت سے ہیلتھ انشورنس اسکیم متعارف کرائی گئی ہے جس سے اب تک 15,248 اہلکار مستفید ہو چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے شہداء پیکیج میں بہتری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم معاوضہ 23.5 ملین اور زیادہ سے زیادہ 70 ملین روپے مقرر کیا گیا ہے، اور ورثاء کو ریٹائرمنٹ کی عمر تک تنخواہ دی جائے گی۔ 2017 کے بعد شہید ہونے والے اہلکار بھی نئے پیکیج میں شامل کیے گئے ہیں، اور رواں سال 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود سندھ حکومت نے پولیس میں بھرتیوں کی اجازت دی ہے، جن میں 65 ڈی ایس پیز، 10 لیگل ڈی ایس پیز، 94 اے ایس آئیز اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں، اور مزید 1821 اے ایس آئیز مختلف یونٹس میں بھرتی کیے گئے ہیں۔
کچے کے علاقوں میں جاری آپریشن کو مزید مؤثر بنانے کے لیے جدید اسلحہ، آلات، بلٹ پروف گاڑیاں اور APCs بھی فراہم کی گئی ہیں۔
تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ سندھ نے دہشتگردی اور جرائم کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لیے ہر ممکن قربانی دینے کے عزم کا اظہار کیا
