
کراچی (خصوصی رپورٹ) کراچی کی مصروف سڑکوں پر فیول ٹرک دن رات بغیر کسی قابلِ ذکر حادثہ یا احتجاج کے چلتے رہتے ہیں۔ شہری سطح پر نہ تو کوئی بڑا واقعہ سامنے آیا ہے اور نہ ہی کسی نے کام نہ کیے جانے کی شکایت کی ہے۔
زرائع کے مطابق، اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ پی ایس او (PSO) جیسی سرکاری اور نجی ادارے فیول ٹرانسپورٹ کے لیے ڈرائیوروں کا انتخاب نہایت احتیاط اور سخت جانچ کے بعد کرتے ہیں۔ اس عمل میں ڈرائیور کی تعلیم، پولیس سے کلیئرنس (کریکٹر سرٹیفیکیٹ) اور میڈیکل ٹیسٹ شامل ہیں، جن کے بعد ہی ٹینکر عوامی سیفٹی کے معیارات پر پورا اُترتے ہیں اور پھر ڈرائیور کے حوالے کیا جاتا ہے۔ اس منظم نظام کی بدولت فیول ٹینکرز سے جُڑے واقعات کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے؛ نہ احتجاج، نہ شکایات، اور نہ ہی شہریوں کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اندر بیٹھا ڈرائیور کس قوم یا برادری سے تعلق رکھتا ہے۔
دوسری جانب، ڈمپر مافیا کے ٹرکوں کی صورتحال بالکل مختلف ہے۔ ان ٹرکوں کے ڈرائیور عموماً غیر تعلیم یافتہ اور غیر تربیت یافتہ ہوتے ہیں، جو حکومتی و نجی قواعد و ضوابط کی عدم موجودگی کی واضح مثال ہے۔ اس کی چند وجوہات درج ہیں ، ڈرائیوروں کی ناقص جانچ پڑتال ڈرائیوروں کی تعلیم، پولیس سے کلیئرنس، اور میڈیکل ٹیسٹ یا تو نامکمل ہیں یا بالکل نہیں ہو رہے۔
سیفٹی گائیڈ لائنز کی عدم موجودگی اکثر تعمیری یا دیگر امور میں ڈمپر ٹرک آپریٹ کرنے والوں کے لیے حفاظتی اقدامات، تربیتی پروگرام یا واضح گائیڈ لائنز دستیاب نہیں ہیں۔
انتظامی نگرانی کا فقدان ان ٹرکوں پر کسی مرکزی یا مؤثر نگرانی کا نظام نہیں ہوتا، جس سے حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیول ٹینکرز کے محفوظ آپریشن کی بنیاد ایک مضبوط انتظامی شفافیت، تربیتی معیار، قانونی جانچ، اور موثر نگرانی کے نظام پر ہے۔ اس کے برعکس، ڈمپر ٹرکوں میں یہ تمام عوامل یا تو ناقص ہیں یا بالکل موجود نہیں، جس کی وجہ سے حادثات کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
