بانی ایم کیو ایم پراپرٹیز کا کیس ہار گئے

متحدہ کے بانی نے اپنی 23 اگست کی تقریر کے بعد اایم کیو ایم پاکستان سے استعفیٰ دے دیا تھا، لندن ہائیکورٹ

جج نے خالد مقبول صدیقی کی زیر قیادت ایم کیو ایم کے حق میں اور متحدہ لندن کے خلاف فیصلہ دیا، ٹرسٹیز کا فیصلہ باتی ہے

22 اگست 2016 کے بعد بانی متحدہ کا بطور قائد کردار ختم ہوگیا تھا، معافی کے خط سے ویٹو پاور بھی ختم ہوگیا تھا۔امین الحق

الطاف حسین کی جائیدادیں ایم کیو ایم پاکستان کے پیسے سے بنیں، پراپرٹی کا پیسہ شہدا کے لواحقین کو دیں گے، فیصل سبزواری

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین پراپرٹیز کا کیس لندن ہائی کورٹ میں ہار گئے۔لندن ہائی کورٹ کے جج کلائیو جونز نے فیصلہ دیا کہ ایم کیو ایم پاکستان 2015 کے آئین کے تحت نہیں، جب الطاف حسین نے ایم کیو ایم ختم کر کے اپنے اختیارات سے دستبرداری اختیار کر لی تھی، بلکہ 2016 کے آئین کے تحت اصلی ایم کیو ایم ہے اور وہ لندن میں الطاف حسین کے زیر کنٹرول 6 پراپرٹیز کی اصل مالک ہے۔الطاف حسین نے موقف اختیار کیا تھا کہ اصلی ایم کیو ایم وہ ہے، جو وہ چلا رہے ہیں اور وہ ایم کیو ایم اصلی نہیں ہے جو فاروق ستار نے ہائی جیک کر لی ہے۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے اپنی 23 اگست کی تقریر کے بعد ایم کیو ایم پاکستان سے استعفیٰ دے دیا تھا، اس فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جج نے خالد مقبول صدیقی کی زیر قیادت ایم کیو ایم پاکستان کے حق میں اور ایم کیو ایم لندن کے خلاف فیصلہ دیا ہے، اب اگلے مرحلے میں ٹرسٹیز کے کردار کا فیصلہ کیا جائے گا۔ فیصلے کی کاپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ جج نے لکھا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سید امین الحق کے وکیل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ایم کیو ایم کا اپریل 2016 کا آئین منظور کیا گیا تھا جبکہ 2015 کا آئین منظور نہیں کیا گیا تھا۔جج نے لکھا ہے کہ الطاف حسین نے 23 اگست 2016 کو ایم کیوایم سے عارضی طور پر یا مستقل بنیادوں پر علیحدگی اختیار کر لی تھی، اس سے اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انہوں نے ایک نئی تنظیم قائم کرلی، جو وہ لندن سے چلا رہے تھے۔ اس فیصلے سے الطاف حسین اور ان کے ساتھیوں کے لیے بہت بڑا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، یہ مقدمہ سید امین الحق نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے نمائندے کی حیثیت سے پارٹی کے بانی الطاف حسین اور دیگر ٹرسٹیز اقبال حسین، طارق میر محمد انور، افتخار حسین، قاسم علی اور یورو پراپرٹی ڈیولپمنٹس لمیٹڈ کے خلاف اس ٹرسٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کیا تھا۔ اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق کا کہنا ہے کہ 22 اگست 2016 کے بعد بانی متحدہ کا بطور قائد کردار ختم ہوگیا تھا۔جامین الحق نے کہا کہ بطور قائد کردار ختم ہونے پر بانی ایم کیو ایم کو بھی اعتراض نہیں تھا۔امین الحق نے کہا کہ متنازع تقریر کے بعد معافی کے خط سے بانی متحدہ کا ویٹو پاور بھی ختم ہوگیا تھا۔ایم کیو ایم رہنما نے دعویٰ کیا کہ ٹرسٹی، ٹرسٹ ڈیڈ کے خلاف اثاثوں کی آمدنی سے ذاتی فوائد حاصل کر رہے تھے۔برطانوی عدالت کے فیصلے پر ایم کیوا یم پاکستان کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ الطاف حسین کی جائیدادیں ایم کیو ایم پاکستان کے پیسے سے بنیں، پراپرٹی کا پیسہ شہدا کے لواحقین کو دیں گے ۔فیصل سبزواری نے مزید کہا کہ ا?ج تک ان پراپرٹیز کا ایک روپیہ بھی کارکنان کو نہیں ملا۔واضح رہے کہ گزشتہ سال ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سید امین الحق نے پارٹی کے بانی کے خلاف جن جائیدادوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*