چین کے سابق نائب وزیراعظم ژانگ گاولی پر زبردستی جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی ٹینس اسٹار پینگ شوئی نے سوشل میڈیا پر ڈالی گئی اپنی پوسٹ کے حوالے سے بڑا یوٹرن لے لیا۔
چین میں جاری سرمائی اولمپکس میں فرانسیسی اخبار کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں پینگ شوائی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ڈالی گئی ان کی پوسٹ ‘بہت بڑی غلط فہمی’ تھی، میں چین میں مکمل طور پر آزادانہ اور نارمل زندگی گزار رہی ہوں۔
تاہم برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا اس حوالے سے دعویٰ ہے کہ فرانسیسی اخبار کو انٹرویو کے لیے پہلے سے سوالات دینے پر مجبور کیا گیا اور پینگ شوائی کا انٹرویو چینی اولمپکس کمیٹی کے نمائندوں کی موجودگی میں لیا گیا جس میں ٹینس اسٹار نے وہی مؤقف اختیار کیا جو چینی حکام کا تھا۔
پینگ شوائی کا دوران انٹرویو کہنا تھا میں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔
یاد رہے کہ چین کی ٹینس اسٹار پینگ شوئی نے سابق چینی نائب وزیراعظم ژانگ گاولی پر 2 نومبر کو جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا۔
ٹینس اسٹار نے 1600 الفاظ پر مشتمل طویل پوسٹ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے ایک گھنٹے بعد ہٹا دی تھی تاہم اس دوران پینگ شوائی کی پوسٹ جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکی تھی۔
اس معاملے کے بعد چینی ٹینس اسٹار کئی ہفتوں پر منظر عام سے غائب رہیں جس پر انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔