نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل

راؤ انوار کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے مقدمے میں نامزد کیا گیا ، وکیل

دیگر وکلا کے بھی اپنے موکلین کے حق میں دلائل، سماعت 12جنوری کو ہوگی

کراچی ( کرائم رپورٹر)نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل ہوگیا ، وکیل نے کہا کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت راؤانوار کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے مقدمے میں نامزد کیا گیا تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، سابق ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار کے وکیل عامرمنسوب کے حتمی دلائل دیئے۔ راؤ انوار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ راؤانوار کیخلاف استغاثہ ایک بھی گواہ یا ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا، جس مقابلے کا مقدمہ امان اللہ مروت نے درج کیا اسے بے کلاس کردیا گیا ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ امان اللہ نے مقدمے میں میرے موکل کا ذکر تک نہیں کیا اور مقابلے کاوقت تین بجے سے تین بج کر بیس منٹ لکھا تھا، اس مقدمے کو بی کلاس کرکے جو مقدمہ عابد قائمخانی نے درج کرتے ہوئے راؤانوار کو اس میں نامزد کیا۔ ملزم کے وکیل نے مزید کہا کہ میرے موکل کا اس مقابلے سے کوئی تعلق نہیں تھا، تفتیشی افسر عابد قائمخانی نے جو مقدمہ میرے موکل کو نامزد کرتے ہوئے درج کیا اس میں بھی وہی وقت لکھا جو امان اللہ نے لکھا تھا۔ وکیل راو¿ انوار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سی ڈی آر دیکھے جس میں راؤانوار کی لوکیشن تین بجکر بیس منٹ کے بعد کی ریکارڈ پر آئی ہے، ایک واقعہ کے مقدمہ درج کیئے جانے کے بعد دوسرا مقدمہ درج کیا گیا۔ وکیل کا مزید کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرنے ایک دن بعد یہ بتایا کہ آئی جی سندھ کی فائنڈنگز کے باعث راؤ انوار کو نامزد کیا گیا اور غیر قانونی مقدمہ میں غیر قانونی طریقے سے راؤانوار کو شامل کیا گیا وکیل کے مطابق جس ہوٹل کا ذکر کیا گیا ہے وہ گنجان آباد علاقے میں ہے، چشم دید گواہ کے مطابق راو¿ انوار کو آواز سن کر شناخت کرسکتے ہیں، پیش کئے گئے شواہد، گواہوں کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت راو¿ انوار کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے مقدمے میں نامزد کیا گیا۔ عدالت نے دیگر وکلا نے بھی اپنے موکلین سے متعلق حتمی دلائل دیئے، جس کے بعد عدالت نے سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی۔۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*