متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس دو آپشن ہیں گھر جائیں یا اختیار دیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ سے پورے سندھ کے لئے فیصلہ آیا ہے، باقی تین صوبے بھی اس فیصلے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کو آزاد بنانے کے لیے یہ فیصلہ پہلا قدم ہے، سندھی بھائی کسی منفی پروپیگنڈا میں نہ آئیں، جو اختیارات صوبائی حکومت نے سلب کئے اب یہ مقامی حکومتوں کے پاس آئیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک سندھ کے لوگوں کو معلوم نہیں حکومت کہاں سے چل رہی ہے، کوئی کہتا ہے کینیڈا، کوئی کہتا ہے دبئی سے حکومت چل رہی ہے۔
خواجہ اظہار الحسن کا مزید کہنا ہے کہ سندھ میں جمہوریت نہیں سسٹم چل رہا ہے، تمام بورڈز اور اتھارٹیز کے سربراہ از خود استعفیٰ دے دیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ آئین کے اندر 140 اے شامل کرنا ایم کیو ایم کا کردار ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی میں طے ہوا تھا کہ مقامی حکومتوں کو مستحکم کریں گے، مراد علی شاہ کو ہر اس آرٹیکل سے تکلیف ہے جو ان کے اختیارات کو کم کرے۔
ایم کیو ایم کے رہنماخواجہ اظہار الحسن نے جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے درمیان بلدیاتی قانون کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آگیا ہے آپ کے مذاکرات کسی کام کے نہیں، اب دھرنا اس لئے ہونا چاہیے کہ مراد علی شاہ فیصلے پر عمل کریں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایم کیو ایم پاکستان کی سندھ میں بلدیاتی اختیارات کی منتقلی کی درخواست نمٹاتے ہوئے فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومتِ سندھ بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔
سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عمل درآمد کرنا بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں، بلدیاتی حکومت کے تحت کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کر سکتی۔