ایرانی تیل کی فروخت : امریکا کی ترک کمپنیوں پر بھی پابندیاں

امریکا نے ترکیہ کی معروف کاروباری شخصیت ستکی ایان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ ایان ایرانی تیل کی فروخت چین، امارات اور یورپی ممالک میں کررہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی طرف سے اس سلسلے میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایان اور اس کی کاروباری کمپنیاں ایرانی سہولت کار کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

ترکیہ کی کاروباری شخصیت پر تیل کی فروخت کے ذریعے ایان پاسداران انقلاب کے لیے ‘منی لانڈرنگ’ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

شام میں کرد باغیوں پر ترکیہ کی حالیہ بمباری سے امریکہ اور ترکیہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پدا ہونے کے بعد اس امریکی فیصلے کا اعلان ہونا اہم بتایا جارہا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ نے جمعرات کے روز جاری کیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کی کمپنیوں نے بین الاقوامی سطح پر تیل کی فروخت کے معاہدے کیے ہیں اور یہ معاہدے ایران کی خاطر کیے گئے ہیں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسی طرح ایرانی تیل برداری کے لیے جہازوں کا انتظام و انصرام کرنا اور بعد ازاں ایران کو ‘منی لانڈرنگ’ میں مدد دینے کی کارروائی کا حصہ بننا یہ سب ایرانی القدس فورس کے حوالے سے ایرانی پاسداران کو رقم فراہمی کے لیے کیا جاتا رہا۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایان کے بیٹے بہاالدین ایان اور اس کے ساتھی قاسم ازتاس کے علاوہ بعض دیگر افراد بھی اس کام میں ملوث رہے ہیں۔ اس لیے انہیں بھی امریکی پابندیوں کی زد میں لایا جائے گا۔ نیز دو درجن کے قریب کاروباری کمپنیاں بشمول ‘اے ایس بی گروپ آف کمپنیز’ پر بھ پابندیاں عاید کی جائیں گی۔

وزارت خزانہ کے اقدام کے بعد ان کارباری شخصیات اور کمپنیوں کے امریکہ میں اثاثہ جات کو منجمد کر سکے گی ، نیز ان کے ساتھ معاملات اور کاروبار کرنے پر بھی قدغن لگ جائے گی۔ ان کی رقومات کی منتقلی بھی رک جائے گی۔

واضح رہے حالیہ ہفتوں کے دوران ترکیہ کی جانب سے کردوں پر حملوں کے بعد امریکہ نے ترکیہ کے درمان شام کے بارے میں پالیسی پر عدم اتفاق نظر آیا تھا۔ اسی دوران ترکیہ نے روسی ساختہ دفاعی نظام بھی خریدا ہے۔

اس کے بعد ہی امریکہ نے ترکیہ کو خبر دار کیا تھا کہ شام میں کسی فوجی مداخلت سے باز رہے جبکہ ترکیہ نے کہا کہ وہ کردوں پر زمینی حملوں کی تیاری کر رہا ہے اوران حملوں میں ٹینک استعمال کرے گا۔

امریکہ ان پابندیوں کے ذریعے ایران پر بھی دباؤ میں مزید اضافہ کرنا چاہتا ہے جو کہ ایران سے جوہری ایشوز اور ایران مظاہرین پر تشدد کے حوالے سے امریکہ کی پالیسی کا حصہ ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*