اسمبلیاں اسی ماہ تحلیل ہوں گی، الیکشن کمیشن مجھے نااہل کرنے کی کوشش کررہا ہے، ارکان الیکشن کراؤ ملک بچاؤ تحریک چلائیں،عمران خان
وزیراعظم تھا تو کبھی جنرل باجوہ کو باس نہیں کہا،نئے آرمی چیف کو پرانے کی پالیسیوں کو لےکر نہیں چلنا چاہیے، جنرل فیض کو فوج کا سربراہ بنانے کا کبھی نہیں سوچا تھا، ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا
پرویز الہیٰ پر مکمل اعتماد ہے، انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جب حکم ملے گا تو اسمبلیاں تحلیل کردوں گا، حکومت کے پاس فوری انتخابات کے سوا کوئی آپشن نہییں،اراکین اسمبلی سے ملاقات
سلمان شہباز کی واپسی این آر اوٹو کا حصہ ہے،مجھ پر حملے کا ڈھائی ماہ پہلے پلان بنایا گیا، پلاننگ کے ذریعے آڈیوز کو ریلیز کیا گیا،نیب پہلے بھی اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھا، یو ٹیوبرز سے بات چیت
لاہور(نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ّئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھا تو کبھی جنرل باجوہ کو باس نہیں کہا۔لاہور میں یو ٹیوبرز سے گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیوں کو لے کر نہیں چلنا چاہیے، جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے کا کبھی نہیں سوچا تھا ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ اداروں کو مارشل لا کی عادت پڑ گئی تھی۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سلیمان شہباز کی واپسی این آر اوٹو کا حصہ ہے، معاشرہ اس وقت تک تگڑا نہیں ہوتا جب تک انصاف نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ مذہبی انتہاپسندی کو روکنے کا طریقہ لوگوں کو دین کی معلومات دینا ہے، مجھ پر حملے کا ڈھائی ماہ پہلے پلان بنایا گیا، پلاننگ کے ذریعے آڈیوز کو ریلیز کیا گیا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پرویز الہٰی نے مجھ پر مکمل اعتماد کیا ہے جیسا میں چاہوں گا ویسا کریں گے، پہلے بھی نیب اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھا، صرف کمزوروں پر ہاتھ ڈالتا رہا، دو خاندانوں نے اداروں کو کمزور کیا۔عمران خان نے کہا کہ جب حکومت میں آئے تو ہر قسم کامافیا تھا مگر ان کےخلاف ایکشن نہیں لے سکے ، دوسری طرف عمران خان نے پارٹی رہنماو¿ں کو الیکشن کی تیاریوں کی ہدایت کرتے ہوئے اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عندیہ دے دیا۔لاہور کے زمان پارک میں اراکین اسمبلی سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے سیاسی صورت حال اور اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے مشاورت کی۔اراکین نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت اسمبلیوں کی تحلیل پر عام انتخابات ملتوی کرسکتی ہے۔ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ حکومت کے پاس فوری انتخابات کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن مجھے نااہل کرنے کی کوشش کررہا ہے، ارکان الیکشن کراو¿ ملک بچاو¿ تحریک چلائیں اور اپنے حلقے میں جاکر عوام کو حکومت کی نااہلیوں سے متعلق آگاہ کریں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پرویز الہیٰ کا ساتھ نبھانے کے حوالے سے مکمل اعتماد ہے، انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جب حکم ملے گا تو اسمبلیاں تحلیل کردوں گا۔دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’قوم نے پاکستان میں اداروں کا غیر سیاسی کردار دیکھا ہے، اسٹیبلشمنٹ آئینی کردار میں واپس آئے اور حکومت فوری انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے‘۔انہوں نے کہا کہ ’دسمبر میں ہی صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوجائیں گی، الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر تشویش ہے کیونکہ ہم نے جو کیسز فائل کیے ا±ن پر سماعتیں نہیں ہورہیں، عدالتوں کو آزادانہ فیصلے کرنے چاہیں جو ہمیں نظر نہیں آرہے، عمران خان کے کردار کو تسلیم کرنا بہت ضروری ہے