KiDNAPPING DRAMA UNEARTHED
رپورٹ عارف اقبال
بلدیہ روبی موڑ سے نومولود بچی کے چھینے جانے کی اطلاع پر پولیس میں کھلبلی چند گھنٹوں میں پولیس نے بچی کی دعویدار ماںکی جھوٹی کہانی بے نقاب کردی کرائے دار خاتون امبرین نے نکاح والے روز بچی کی پیدائش کو چھپانے کے لئے عینی کو گود دی عینی نے دوسری شادی کرنیوالے شوہر کی توجہ حاصل کرنے کے لئے بچی کی پیدائش اور پھر اسکے اغواءکی اطلاع پولیس کو دی پولیس نے ڈرامے باز عینی اسکے شوہر ساس کو حراست میں لے لیا
گزشتہ روز بلدیہ ٹاون میں ایک عجیب واقعہ پیش آنےکی اطلاع ملی جس کے تانے بانے کے ڈراپ سین نے انسانی عقل کو حیران کردیا واقعہ کے مطابق مدینہ کالونی تھانے کی حدودبلدیہ ٹاﺅن روبی موڑ کے قریب بس سے اترنے والی خاتون کے ہاتھ میں تھیلا اور اس میں موجود قیمتی سامان کی موجودگی کے اندازے پر ایک موٹر سائیکل پر سوار ڈاکوﺅں نے خاتون کے ہاتھ سے تھیلے نما بیگ چھین کر فرار ہوگئے جس پر خاتون نے شور مچایا اور بلند آواز میں رونا شروع کردیا جس پر آس پاس گزرنے والے لوگ اس خاتون کے گرد جمع ہوگئے اور اسے تسلی دیتے ہوئے رونے کی وجہ پوچھی جس پر اس خاتون نے لوگوں کو بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار ملزمان اس کے ہاتھ سے تھیلا چھین کر فرار ہوگئے ہیں ابتداِءطور پر تو لوگوں نے سوچا کہ ہوسکتا ہے اس تھیلے میں خاتون کی قیمتی سامان یا زندگی بھر کی جمع پونجی ہوگی جس کے لٹنے کا خاتون اس قدر سوگ منارہی ہے لیکن پھر تجسس کے مارے لوگوں کے پوچھنے پر اس خاتون نے وہ بات بتاءجس کو سن کر وہاں موجود لوگوں کی عقل دنگ رہ گئی مزید اسفسار پر خاتون نے لوگوں کو بتایا کہ لٹیرے میرے ہاتھ سے جو تھیلا چھین کر فرار ہوئے ہیں اس کے اندر میری گیارہ دن کی بچی تھی جسے میں نے سردی سے بچنے کے لئے تھیلے کے اندر رکھا تھا لہٰذا خاتون کی حالت دیکھتے ہوئے رقل سے حیران لوکوں نے فوری طور پر واقعے کی اطلاع پولیس کو دی جو برق رفتاری کا مظاہرہ کرتی ہوئی فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی اور تفصیلات اکٹھا کیں۔ پولیس کے مطابق مزکورہ خاتون کا نام عینی زوجہ شاہد جبکہ اس کی گیارہ روز کی نومولود مغوی بچی کا نام سدرہ ہے اور مذکورہ خاتون ماڑی پور مشرف کالونی کی رہائشی ہے خاتون عینی نے ابتداءطور پر پولیس کو بیان دیا ہے کہ اسکی 11 روز کی بچی کی طبیعت خراب تھی جس کی وجہ سے سردی سے بچانے کے لئے اس نے بچی کو کپڑے میں لپیٹ کر تھیلے میں رکھا ہوا تھا خاتون بچی کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے وہ روبی موڑ پر واقع اپنے فیملی ڈاکٹر کے کلینک لے جارہی تھی اور وہ بس سے اتر کر جیسے ہی روبی موڑ کے قریب پہنچی تو ملزمان آئے اور تھیلا لیکر فرار ہوگئے۔
تاہم پولیس نے اس وقت خاتون کو تسلی دی اور مقدمہ درج کرکے بچی کی بازیابی کا عندیہ دیا جس سے خاتون کو کچھ تسلی ہوئی اس دوران واقعہ کی اطلاع ملنے پر بچی کے والد شاہد نے بھی پولیس سے رابطہ کرلیا جس کے بعد پولیس ابتداءکارروائی کرتی ہوئی جائے وقوعہ کے اطراف میں نصب کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرنا شروع کردیا پولیس کے مطابق گیارہ دن کی بچی کا اسطرح اغواءہونا اور اسکی ماں سے جدا کرنا ایک افسوس ناک عمل ہے جس کی وجہ سے پولیس بھی اپنی دستیاب وسائل سے بڑھ کر چھینی گئی بچی کی تلاش شروع کردی تاکہ نومولود بچی کو جلد از جلد اس کی ماں سے ملایا جائے پولیس اس لئے بھی مستعدی کا مظاہرہ کررہی تھی کہ اگر تھیلے سے قیمتی سامان کے بجائے گیارہ روز کی بچی برآمد ہوئی تو وہ لوگ نا جانے اس بچی کے ساتھ کیا سلوک کریں اور ایسا نہ ہو کہ ڈاکو اسے کسی ویرانے میں پھینک کر فرار ہوجائیں جہاں نومولود کو کوئی دیکھنے والا نہ ہو اور پھر کوئی خونخوار جانور اسے کوئی نقصان نہ پہنچادے گویا جتنے لوگ اتنی باتیں جس کی وجہ سے پولیس بھی ابتک بڑی مستعدی کا مظاہرہ کررہی تھی اس دوران اس واردات کی اطلاع ڈی ایس پی بلدیہ مسرور جتوئی کو بھی ہوئی اور ڈی ایس پی نے پوری رپورٹ لینے کے بعد اپنے ماتحت کو آرڈر جاری کیا کہ روبی موڑ پر اگر ایسا واقعہ پیش آیا ہے تو پولیس اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے نومولود بچی کو فوری بازیاب کرے اور ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی کرے اس دوران ڈی ایس پی مسرور جتوئی اور ایس ایچ او مدینہ کالونی نے عوام الناس سے بھی مدد چاہی اور اس کے لئے شوشل میڈیا پر ایک اطلاع بھی گردش کروایا کہ اگر کسی کو کسی جگہ سے لاوارث حالت میں 11 روز کی بچی ملے یا کسی کو اس بچی کے بارے میں کوءبھی اطلاع ہو تو برائے مہربانی وہ فوری پولیس سے رابطہ کرے عوامی اطلاع گردش کروانے کے بعد پولیس خاتون کو لے کر ہر اس جگہ پر چھاپہ مار کارروائی کرنا شروع کیا جہاں سے بچی ملنے کی کوئی امید نظر آرہی تھی لیکن کافی کوشش کے بعد بھی نا ہی تو بچی بازیاب ہوءاور نہ ہی اس کا کوءسراغ مل سکا اس دوران پولیس نے محسوس کیا کہ مغوی بچی سدرہ کی والدہ عینی وقت گزرنے کے ساتھ مطمئن نظر آرہی ہے اور کبھی کبھی اسے دیکھ کر یہ محسوس ہی نہیں ہورہا ہے کہ اس خاتون کے ساتھ کوئی اتنا بڑا سانحہ پیش آیا ہے جبکہ کوشش کے باوجود جائے وقوعہ سے حاصل سی سی ٹی وی فوٹیج میں خاتون کے بتائے گئے وقت پر کوءایسا واقعہ پیش آنے کی ریکارڈنگ پولیس کو مل سکی ماتحت نے اس بات کی رپورٹ ڈی ایس پی مسرور جتوئی کو پہنچائی جس کے بعد پولیس نے خاتون عینی سے کراس سوالات کرنا شروع کیا تو تھوڑی ہی دیر میں پولیس کا شک یقین میں بدل گیا اور ابتدائی تفتیش میں ہی یہ بات سامنے آئی کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان کی جانب سے بلدیہ روبی موڑ پر بچی چھیننے کا ایسا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں اور پھر پولیس نے عینی سے تھوڑی سختی سے پیش آتے ہوئے سچی صورتحال بتانے کا کہا جس پر خاتون عینی نے پولیس کو جو بیان دیا اس کو سن کر عقل دنگ رہ گءڈی ایس پی بلدیہ مسرور جتوئی کے مطابق بلدیہ ٹاو¿ن سے مبینہ طور پر خاتون سے نومولود بچی چھینے جانے کے معاملے کا ڈراپ سین ہوگیا پولیس حکام کا کہنا تھا کہ خاتون نے بچی چھینے جانے کا بے بنیاد دعویٰ کرکے پولیس کو گمراہ کیا، دعویٰ کرنے والی خاتون نے بچی اپنی سابقہ کرائے دار سے لی تھی جسے وہ اس کی حقیقی ماں کو واپس کر آئی تھی،منگل کو مدینہ کالونی تھانے کے علاقے بلدیہ ٹاﺅن روبی موڑ کے قریب سے مشرف کالونی کی رہائشی خاتون عینی بیگم کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی 11 روز کی نومولود بچی کو مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا ہے۔واقعہ کے بعد مغوی بچی کے اہلخانہ اور پولیس کی جانب سے بچی کو تلاش کیا گیا لیکن بچی کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا جس پر پولیس نے واقعے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے دعویٰ کرنے والی مغوی بچی کی مبینہ والدہ عینی بیگم زوجہ شاہد کی مدعیت میں بچی کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔مغوی بچی کی مبینہ والدہ عینی بیگم نے پولیس کو بتایا تھا کہ نومولود بیٹی کو اپنے فیملی ڈاکٹر کے پاس لیکر گئی تھی، واپسی میں بس میں سوار ہو کر بلدیہ روبی موڑ کے قریب بس سے اتری تو نومولود بیٹی سدرہ سلیپنگ بیگ میں موجود تھی اور بیگ میرے ہاتھ میں تھا، اسی دوران موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم ملزمان میری نومولود بچی کو چھین کر فرار ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ واقعے کے فوری بعد میں نے اپنے شوہر شاہد کو فوری اطلاع کی، شوہر کے ہمراہ نومولود بیٹی کو تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہ ملا، دو نامعلوم صورت شناس ملزمان میری بیٹی کو اغوا کرکے لے گئے ہیں لہٰذا قانونی کارروائی کی جائے گی۔جس پر ڈی ایس پی بلدیہ ٹاﺅن مسرور احمد جتوئی نے بتایا کہ رات گئے جب پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کی تو پولیس کو کہیں سے بھی بچی کے اغوا کے شواہد نہیں ملے، جس پر پولیس کو شبہ ہوا اور جب تفتیش کے دوران خاتون نے بتایا کہ بچی کی ولادت ایک دائی کے گھر پر ہوئی ہے اور جب پولیس اس دائی کے گھر پہنچی تو دائی نے بھی انکار کر دیا کہ ایسی کسی بچی کی ولادت نہیں ہوئی ہے جس سے یہ یقین ہوگیا کہ خاتون نے جھوٹا دعویٰ کیا ہے۔ڈی ایس پی مسرور احمد نے بتایا کہ پولیس جب خاتون کے گھر پہنچی تو خاتون عینی بیگم کی والدہ نے ساری حقیقت بتا دی اور مزید بتایا کہ بچی امبرین نامی خاتون کی تھی اور عینی نے امبرین سے بچی گود لی تھی اور چند روز گھر میں رکھنے کے بعد منگل کو ہی بچی اس کی حقیقی ماں کو واپس کر ا?ئی تھی۔پولیس حکام کے مطابق خاتون عینی بیگم کے شوہر شاہد نے دوسری شادی کر رکھی ہے اور شوہر دوسری بیوی کے ساتھ رہتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ خاتون نے شوہر کی توجہ حاصل کرنے کے لیے جھوٹا دعویٰ کیا، پولیس نے خاتون اور اس کی والدہ کا ویڈیو بیان حاصل کرلیا ہے، ویڈیو بیان میں خاتون کی والدہ نے من و عن تمام واقعہ بتایا ہے۔بعدازاں پولیس نے امبرین نامی خاتون، عینی بیگم، شوہر شاہد اور ساس کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا۔تھانے میں امبرین نامی خاتون نے بتایا وہ عینی بیگم کی سابقہ کرائے دار ہے اور چار ماہ کرائے پر رہ کر جا چکی ہے۔
خاتون نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بچی خود عینی کو دی تھی اور منگل کو انہیں بچی کی ضرورت محسوس ہوئی تو انہوں نے اپنی بچی واپس لے لی انہیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ عینی نے اپنے شوہر کو کیا بتایا تھا۔امبرین نے بتایا کہ ان کا گھریلو مسئلہ تھا جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی نومولود بچی عینی کے حوالے کی تھی اب انہوں نے اپنی بچی واپس لے لی ہے اور اب بچی میرے پاس ہی رہے گی۔ امبرین خاتون نے بتایا کہ بچی کو عینی کے حوالے کرنے کا مسئلہ ذاتی نوعیت کا ہے جو وہ کسی کو نہیں بتانا چاہتی ہیں۔عینی بیگم کے شوہر شاہد نے بتایا کہ 11 روز قبل بیوی عینی نے فون کال کر کے بتایا کہ اس کی طبیعت خراب ہے اور آپ رقم کا بندوبست کرلو اور کچھ گھنٹے کے بعد دوبارہ بیوی عینی نے بتایا کہ بیٹی کی ولادت ہوئی ہے اور ہم گھر آگئے ہیں جس کے بعد میں گھر پہنچا اور بچی کو دیکھ کر میں خوش ہوگیا، دوسرے دن بازار جا کر بچی کے لیے کپڑے اور دیگر سامان خریدا، تقریباً 10 سے 11 بجے نومولود بچی میرے گھر میں رہی، منگل کو بچی گھر میں موجود تھی اور بچی کو دیکھ کر گھر سے کام پر نکل گیا تو سوا بارہ بجے کے قریب بیوی عینی کا فون آیا کہ فوراً روبی موڑآجاﺅ ہماری جان کو خطرہ ہے اور جب میں روبی موڑ پہنچا تو بیوی رو رہی تھی اور بتایا کہ دو نامعلوم ملزمان بچی چھین کر فرار ہوگئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بچی کو تلاش کیا اور کچھ سمجھ نہیں آیا تو پولیس کو اطلاع دی اور پولیس کے ہمراہ جگہ جگہ بچی کو تلاش کرتا رہا اور اس کے بعد ہم گھر چلے گئے، صبح تک بیوی نے مجھے کچھ نہیں بتایا، بدھ کی صبح ایس ایچ او مدینہ کالونی کا فون آیا اور انہوں نے پوچھا کہ بچی کہاں پیدا ہوئی تھی تو جیسا بیوی نے مجھے بتایا کہ ویسے ہی میں نے ایس ایچ او کو بتایا کہ بچی گھر میں ہی پیدا ہوئی ہے اور پھر ایس ایچ او نے پوچھا کہ جب بچی پیدا ہوئی تو ماں کے پاس کون موجود تھا تو میں نے بتایا کہ ساس موجود تھی جس پر ایس ایچ او نے بتایا کہ میں آپ کے گھر آ رہا ہوں اور جب میں اپنے ساس سسر کے گھر پہنچا اور انہیں بتایا کہ پولیس آپ لوگوں سے تفتیش کرنے آرہی ہے تو ساس اور سسر میرے سامنے پھٹ پڑے اور انھوں نے ساری حقیقت بتا دی بچی کسی اور کی تھی اور ہم نے گود لی تھی۔شوہر شاہد نے بتایا کہ سارا واقعہ بیوی اور ساس کے علم میں تھا، میں اور سسر معاملے سے لاعلم تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے گھر روزانہ آیا کرتے تھے اور بیوی بتاتی تھی اس کی طبیعت خراب ہے تو اپنے بڑے بیٹے کے ہمراہ بیوی کو ڈاکٹر کے پاس بھجوا دیا کرتا تھا۔عینی بیگم نے بتایا کہ چند روز قبل امبرین کا نکاح ہونے والا تھا اور نکاح سے پہلے امبرین سے فون کال کرکے بتایا کہ وہ بہت پریشان ہے، میرے یہاں بیٹی کی ولادت ہوئی ہے تو میں نے امبرین سے کہا کہ یہ بچی میری گود میں ڈال دو تو امبرین نے رضا مندی ظاہر کر دی اور بچی میری گود میں ڈال دی تھی، گزشتہ 4 روز سے امبرین مجھے مسلسل پریشان کر رہی تھی اور بچی کی واپسی کا مطالبہ کر رہی تھی آپ کے گھر پولیس رینجرز آئے گی تمہیں، تمارے میاں اور بچوں کو لیکر جائے گی جس پر میں نے امبرین سے کہا ایسا نہ کرو تو امبرین نے کہا میں ایسے ہی کروں گی اور امبرین نے ایک دن کے لیے مجھ سے بچی واپس لی اور اس کے بعد سے میں مسلسل امبرین کو فون کر رہی تھی اور امبرین میرا فون نہیں اٹھا رہی تھی۔عینی بیگم نے بتایا کہ امبرین جس شخص سے نکاح کر رہی تھی اس شخص سے امبرین یہ بات چھپائی تھی کہ اس کے یہاں بیٹی کی ولادت ہوئی ہے اور امبرین کا رشتہ جس خاتون نے کروایا تھا امبرین نے یہ بات اس خاتون سے بھی چھپائی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ امبرین کی عزت بچانے کے لیے انہوں نے بچی گود لی اور اپنے شوہر سے جھوٹ بول کر غلطی کی۔عینی بیگم نے بتایا کہ انہیں بعد میں معلوم ہوا کہ امبرین کا تیسرا نکاح تھا، امبرین نے ان کے ساتھ ایسا کیوں کیا مجھے نہیں معلوم، جس دن امبرین کا نکاح ہوا تھا اسی دن بچی کی ولادت ہوئی تھی۔ امبرین نے بچی واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بچی واپس تمہارے پاس پہنچ جائے گی اس لیے میں نے جھوٹا ڈرامہ رچایا جو کہ میری غلطی تھی۔