ایک سرکاری امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق افغان حکومت کے بہت سے فوجی سقوطِ کابل کے بعد بھاگ کر پاکستان چلے گئے، پاکستان اور ایران میں سرحدی گزرگاہوں پر قبضے نے بھی سابق افغان حکومت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔
اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی تعمیر نو کے لیے خصوصی انسپکٹر جنرل کے دفتر نے اس ہفتے رپورٹ کیا کہ جولائی 2021 میں طالبان نے ‘پاکستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا تھا۔
اس پیش رفت کے ذریعے افغان حکومت کو کسٹم کی اہم آمدنی سے محروم کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست 2021 میں کابل طالبان کے قبضے میں آنے سے چند ہفتوں قبل افغان فوجیوں نے پاکستان میں داخل ہونا شروع کر دیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ‘بہت سے افغان فوجی مبینہ طور پر پاکستان فرار ہو گئے کیونکہ افغان حکومت کے خاتمے سے چند ہفتے قبل طالبان کے اضلاع اور صوبائی دارالحکومتوں پر حملے تیز ہو گئے تھے۔’
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر نے رواں سال کے اوائل میں رپورٹ دی تھی کہ اگست 2021 سے جنوری 2022 کے درمیان 3 لاکھ سے زیادہ افغان فرار ہو کر پاکستان آئے تھے لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان میں سے کتنے فوجی تھے۔
26 جولائی 2021 کو ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا تھا کہ افغان فورسز کے 46 ارکان جن میں 5 افسران بھی شامل ہیں، چترال میں داخل ہوئے تھے۔