مارگلہ پہاڑیوں اور جنگلات میں مبینہ طور پر آگ لگا کر شہرت کے لیے ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والی خاتون ٹک ٹاکر حمیرا اصغر المعروف ڈولی آفیشل نے سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کے ساتھ ساتھ اپنے خلاف قانونی کارروائی کے آغاز کے بعد ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ ‘حقیقت’ سے واقف نہیں ہیں۔
خاتون ٹک ٹاکر کی مختصر ٹک ٹاک ویڈیو گزشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وائرل ہوئی تھی، جس پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
مختصر ویڈیو میں ٹک ٹاکر کو ’پسوڑی‘ گانے پر آگ کے سامنے سے گزرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔
مذکورہ ویڈیو مبینہ طور پر مارگلہ پہاڑیوں کے سلسلے میں شوٹ کی گئی تھی جہاں موجود درختوں اور جھاڑیوں کو آگ بھی لگائی گئی۔
آج اپنے ایک معاون کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی ویڈیو بیان میں حمیرا اصغر المعروف ڈولی آفیشل نے کہا کہ ویڈیو میں نظر آنے والی آگ انہوں نے نہیں لگائی جبکہ ویڈیو بنانے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔
ڈولی آفیشل کے ٹک ٹاک پر سوا کروڑ فالوورز ہیں اور ان کی ویڈیوز کو کافی پسند کیا جاتا ہے، وہ بولڈ ویڈیوز بنانے کے حوالے سے بھی شہرت رکھتی ہیں۔
ٹک ٹاک پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی ویڈیو پر ویوز اور صارفین کا فیڈ بیک حاصل کرنے کے لیے آگ لگائی۔
اس عمل پر مختلف حلقوں کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ماحول پر اس طرح کی آگ کے اثرات سے ناواقف ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
خاتون ٹک ٹاکر نے گزشتہ روز بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے مارگلہ پہاڑیوں میں آگ نہیں لگائی، تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔
آج جاری کردہ اپنے ویڈیو بیان میں خاتون ٹک ٹاکر نے مشہور شخصیت کی ساکھ کو داغدار کرنے اور شہرت کو نقصان پہنچانے میں سوشل میڈیا کے کردار پر مایوسی کا اظہار کیا۔