امریکا نے مصر میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بنیاد بناتے ہوئے اس کی 13 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روکنے کا اعلان کردیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انسانی حقوق کے خدشات کے پیش نظر مصر کو دی جانے والی 130 ملین ڈالر کی فوجی امداد بند کی جارہی ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مصر نے فوجی امداد کے بحالی کے لیے دی گئی شرائط پوری نہیں کیں۔ اب یہ رقم دیگر شعبوں میں منتقل کی جائے گی۔
امریکا نے مصر کی 13 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد گزشتہ برس ستمبر میں روکی تھی۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مصر کی فوجی امداد بند کرنے کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ دن پہلے ہی امریکی حکومت نے مصر کو ڈھائی ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ اور دیگر دفاعی ساز و سامان فروخت کرنے کی منظوری دی تھی۔
امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں یہ واضح نہیں کہ فوجی امداد کی بندش کا اسلحے کی فروخت کی منظوری پر کیا اثر پڑے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مصر کو فوجی مقاصد کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی امداد دینے کی منظوری دی تھی لیکن انہوں نے 13 کروڑ ڈالر کی امداد جنوری تک انسانی حقوق کی صورت حال میں بہتری تک مشروط کردی تھی۔
دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فوجی امداد کی بندش اور دفاعی ساز و سامان کی فروخت الگ الگ معاملات ہیں انہیں ایک دوسرے کے سوتھ جوڑا نہیں جاسکتا۔
امریکی حکام کا مزید کہنا تھا کہ مصر کو 2 ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے 12 سپر ہرکولیس سی 130 فوجی ٹرانسپورٹس طیارے اور 35 کروڑ ڈالر مالیت کا دفاعی رادار نظام فروخت کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ حائل نہیں۔
واضح رہے کہ مصر کی حکومت نے 2017 میں قبطی مسیحی گرجا گھروں پر حملوں کے بعد ایمرجنسی نافذ کی تھی جو کہ اب تک برقرار ہے۔
ایمرجنسی کے دوران خصوصی عدالتیں قائم کی گئیں جہاں بغیر وارنٹ گرفتار کئے گئے لوگوں کو مبہم کارروائی کے بعد پھانسی اور دیگر سزائیں سنائی جاتی ہیں۔