
پشاور : خیبرپختونخوا کے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ احتجاجی سیاست کا چیمپئن ہوں، کسی پرچی سے وزیراعلیٰ نہیں بنا، محنت کرکے یہاں تک پہنچا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبائی اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ کسی سیاسی خاندان سے تعلق نہیں رکھتا اور اپنی محنت کے بل پر اس منصب تک پہنچا ہوں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میرے نام کے ساتھ زرداری، بھٹو یا شریف نہیں جڑا، میں ایک عام شہری ہوں جو عوام کے اعتماد سے اس مقام تک پہنچا ، میرا تعلق قبائلی اضلاع سے ہے، مجھے فخر ہے کہ میں قبائلی بھی ہوں، پختون بھی اور سب سے بڑھ کر پاکستانی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں، ان علاقوں کی خوشحالی میری اولین ترجیح ہوگی۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ میں کسی پرچی سے وزیراعلیٰ نہیں بنا بلکہ عوامی خدمت کے جذبے سے آیا ہوں، ہمیں امیر اور غریب کے فرق کو ختم کرنا ہے۔
سہیل آفریدی نے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ علی امین نے دو مرتبہ استعفیٰ دیا، مگر گورنر نے اعتراض لگایا، وہ اسمبلی فلور پر علی امین گنڈاپور کے فیصلے کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعلیٰ نامزد کرکے پختونوں اور پاکستانیوں کو عزت دی گئی ہے۔ میں احتجاجی سیاست کا چیمپئن ہوں کیونکہ میرے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں اور مجھے کرسی کی کوئی لالچ نہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اور تمام اسیران کی رہائی کے لیے آج سے ہی اقدامات شروع کروں گا اور میں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ صوبے اور ملک کی بہتری کے لیے عملی کام کیا جائے گا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی افغان پالیسی پر نظرِ ثانی کرے اور خیبرپختونخوا حکومت، عوام، مشران اور قبائلیوں کو اعتماد میں لے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ خیبرپختونخوا میں ریڈیو پاکستان کو جلانے کے واقعے کی مکمل انکوائری کروائی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ دنیا مکالمے کی طرف جا رہی ہے، ہمیں بھی بات چیت اور امن کے راستے اپنانے ہوں گے، تاکہ دہشتگردی اور تقسیم کا خاتمہ کیا جا سکے۔