غزہ میں امن کے لیے بڑی پیش رفت، حماس ٹرمپ کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے پر رضامند

غزہ (04 اکتوبر 2025): غزہ میں امن کے لیے بڑی پیش رفت ہوئی ہے، مسلح فلسطینی تنظیم حماس ٹرمپ کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے پر رضامند ہو گئی۔

رپورٹس کے مطابق حماس غزہ کا انتظام غیر جانب دار فلسطینی ٹیکنوکریٹس ادارے کے سپرد کرنے پر آمادہ ہو گئی ہے، حماس کے اعلامیے میں کہا ہم امریکی صدر، عرب اور اسلامی ممالک کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔

امریکی امن تجویز کے جواب میں جاری کیے گئے اپنے بیان میں حماس نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ’’تمام اسرائیلی قیدیوں کو، خواہ زندہ ہوں یا مردہ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کردہ تبادلے کی شرائط کے مطابق رہا کیا جائے گا، بشرطے کہ میدانِ عمل میں تبادلے کے لیے درکار حالات پورے ہوں۔


حماس نے اعلامیے میں کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے مناسب صورت حال فراہم کی جائے، ہم ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات پر تیار ہیں، لیکن غزہ پر قبضے اور فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کو مسترد کرتے ہیں، جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہی امن کی ضمانت ہے۔

یہ فارمولا، جس کی تفصیل صدر ٹرمپ نے اسی ہفتے وائٹ ہاؤس میں بیان کی، فوری جنگ بندی، اور 72 گھنٹوں کے اندر حماس کی قید میں موجود تمام زندہ و مردہ اسرائیلی مغویوں کی رہائی پر مبنی ہے، جب کہ اس کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ حماس کی قید میں اب بھی 48 اسرائیلی مغوی موجود ہیں، جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ردعمل میں کہا کہ حماس دیرپا امن کے لیے تیار ہے، اسرائیل فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کرے۔ بمباری روکی جائے تاکہ یرغمالیوں کو بہ حفاظت اور جلد باہر نکالا جا سکے۔

انھوں نے کہا ہماری کوشش صرف غزہ کے لیے نہیں، پورے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ہے۔ قطر اور مصر نے حماس کے اعلامیے کا خیر مقدم کیا۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*