’وزیراعظم نے آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کرنے کی ہدایت کردی‘

وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کرنے کی ہدایت کردی۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے وزیراعظم آزاد و جموں کشمیر چوہدری انوار الحق کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 29 ستمبر کو عوامی ایکشن کمیٹی نے پرامن احتجاج کی کال دی تھی جو تشدد کا راستہ اختیار کرگیا۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی تھی، شہباز شریف نے امیر مقام اور مجھے مذاکرات کی ذمہ داری دی، شہباز شریف نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کریں۔


طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات کو تسلیم کرلیا گیا تھا، ہم دونوں وفاقی وزرا نے مطالبات پر عملدرآمد کی گارنٹی دی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مقدمات کے خاتمے سمیت معطل سرکاری ملازمین کی بحالی کا حکم نامہ جاری ہوا، گندم، بجلی اور لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے مطالبات منظور کیے گئے، مہاجرین کی سیٹیں ختم کرنا، وزرا کی تعداد میں کمی پر پیشرفت نہ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں مطالبات پر آئین میں ترمیم کی ضرورت تھی، کمیٹی میں طے پایا کہ دونوں مطالبات کو بعد میں حل کیا جائے گا، 90 فیصد مطالبات منظور ہونے کے باوجود احتجاج کی ضرورت نہیں تھی، پرتشدد احتجاج سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔

طارق فضل نے کہا کہ جنت نظیر وادی میں اس طرح کا تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں، پرتشدد احتجاج سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔

عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں، انوار الحق
وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق نے کہا کہ مہذب دنیا میں مطالبات کی منظوری کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید دکھ اور افسوس ہے، تین پولیس جوان شہید، 150 سے زائد زخمی ہیں، پولیس کے 8 جوان شدید زخمی ہیں۔

انوار الحق نے کہا کہ حکومت فراخدلی سے مذاکرات کے لیے تیار ہے، تشدد کے راستے پر کسی مقصد کا حصول ممکن نہیں، مظفرآباد، راولا کوٹ، کوٹلی میں جہاں آپ چاہیں مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ 13 گھنٹے مذاکرات ہوئے، مذاکرات ناکام نہیں تعطل کا شکار ہوئے تھے، انتہائی پرتشدد مظاہروں کے دوران اسکول بھی جلایا گیا، احتجاج کو التوا میں رکھیں، مذاکرات میں تعطل کو دور کیا جاسکتا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*