
تحریر۔کلیم عثمانی…
جینٹل مین گیم کرکٹ میں بھارت نے سیاست کی انٹری کرکے اس کھیل کی روح کو داغدار کردیاآئی سی سی میں چوہدراہٹ جمانے والا بھارت کسی ٹیم کو خاطرمیں نہیں لاتاآئی سی سی بھی بھارتی چوہدراہٹ کے سامنے سر جھکائے رہتی ہے تاہم اس دفعہ پاکستان نے ٹکر لے کر آئی سی سی کوکچھ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے.
بدھ کو یو اے ای کیخلاف ایشیا کپ کے میچ سے قبل سارا دن ایک تناؤ کی کیفیت رہی جہاں یہ فیصلہ کیا جانا تھا کہ نو ہینڈ شیک تنازع کے بعدایشیا کپ ٹورنامنٹ میں پاکستان اپنا سفر جاری رکھے گایا نہیں!
تاہم اینڈی پائیکرافٹ کی معافی نے تنازع پر عارضی طور پر مٹی ڈال دی ، جس کے بعد یہ فیصلہ ہوگیا کہ پاکستان ایشیا کپ میں اپنا سفر جاری رکھے گایو اے ای کے خلاف میچ کے انعقاد میں ایک گھنٹے کی تاخیر دیکھنے میں آئی تھی جس کی وجہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ترجمان عامر میر نے بورڈ اور آئی سی سی کے حکام کے درمیان مذاکرات بتائی تھی۔ان مذاکرات کا سبب ‘نو ہینڈ شیک’ تنازعہ تھا۔ پی سی بی نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی سی سی کے میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے اس معاملے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینجر اور کپتان سے معذرت کر لی ہے تاہم آئی سی سی کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
پی سی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان میچ سے قبل میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے دونوں ٹیموں کے کپتانوں سے مصافحہ نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ اینڈی پائیکرافٹ کا کہنا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان میچ کے دوران ہونے والا واقعہ’رابطے کے فقدان’ کے سبب پیش آیا اور انھوں نے اس پر ‘معذرت’ بھی کی ہے۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ ‘آئی سی سی نے 14 ستمبر کو میچ کے دوران کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی انکوائری پر بھی آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔اس سے قبل پاکستان نے میچ ریفری کو فوراً ایشیا کپ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اتوار کو دبئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایشیا کپ کے میچ میں کچھ ایسا ہوا جس نے سیاسی، سفارتی اور عسکری محاذوں پر موجود تناؤ کو کھیل کے میدان میں بھی پھیلا دیا میچ میں انڈیا کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کے بعد جہاں ایک طرف تو پاکستان کی ناقص کارکردگی موضوع بحث رہی وہیں اس میچ میں ‘سپورٹس مین سپرٹ’ کا فقدان بھی شائقین کی نظروں سے بچ نہ سکا۔اس میچ کے آغاز سے قبل روایت کے مطابق دونوں ٹیمیں میدان میں آئیں۔ قومی ترانے بجے اور پھر ٹاس ہوا، لیکن ٹاس کے بعد انڈین کپتان سوریا کمار یادو نے اپنے پاکستانی ہم منصب سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے کے بجائے میدان سے باہر جانے کا فیصلہ کیا۔بات یہیں تک نہ رہی اور میچ ختم ہونے کے بعد بھی انڈین بلے باز میدان میں موجود پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملائے بغیر ہی چل دیے۔اس رویے کا نوٹس جہاں سوشل میڈیا پر لیا گیا اور ‘نو ہینڈ شیک’ کا ٹرینڈ چلتا رہا انڈین ٹیم کے ہاتھ نہ ملانے کے فیصلے کو ‘اسپورٹس مین اسپرٹ’ یعنی کھیل کی روح کے منافی قرار دیاگیا۔
یہ کرکٹ میچ تھا، اس میں سیاست نہیں لائی جانی چاہیے تھی کچھ شائستگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، لڑائیاں ہوتی ہیں، گھروں میں ہوتی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہاتھ نہیں ملاتے۔ بھارت نے نفرت کی تمام حدیں پار کرلی ہیں،تمام کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو اب بھارت کی تھانیداری ختم کرنے کیلئے متحد ہونا ہوگا جس کا پہلا قدم پاکستان نے اٹھا لیا ہے۔