پاکستان کو ہر دو ماہ بعد کسی نا کسی بڑی آفت کا سامنا ہے، کلائمٹ چینج نیشنل سیکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے، چیئرمین

چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا ہے کہ ہر دو ماہ بعد پاکستان کو کسی بڑی آفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ستمبر کے ابتدا میں ایک بار پھر بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا۔
اسلام آباد میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی اورچیئرمین این ڈی ایم اے نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں سیلاب سے متعلق اپ ڈیٹ جبکہ نقصانات اور ریسکیو کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
لیفٹننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا کہ فلڈ سے متعلق جو بھی کام ہورہا ہے وہ مشترکہ اقدامات ہیں، پنجاب، شمالی علاقوں سے پانی بہہ کر آیا جبکہ وفاقی حکومت اور این ڈی ایم این اے نے ایڈوانس الرٹ کی ذمہ داری بھرپور طریقے سے نبھائی اور گزشتہ دس ماہ میں ہم نے یہ کام بھرپور اور احسن طریقے سے کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلیشئر پگھلنے سے شمالی علاقوں میں فلش فلڈنگ ہورہی ہے۔ این ڈی ایم این اے کے چیئرمین نے بتایا کہ ستمبر میں ایک اور سسٹم آرہا ہے، جس سے جنوبی پنجاب، مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر میں بارش ہوگی ، مگر اس کی شدت گزشتہ ہفتے والی نہیں ہوگی۔
انہوں نے حالیہ پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انڈس اور جہلم میں معمول سے زیادہ پانی نہیں ہے جبکہ گنڈا سنگھ پر سب سے زیادہ بھاؤ ہے، ہم کالا باغ چشمہ اور دیگر طرف بھاؤ کو موڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگلے دو روز بعد 8 لاکھ کا ریلہ ستلج سے ملے گا پھر پانچ ستمبر تک گدو بیراج کی طرف زیادہ سے زیادہ 13 لاکھ کیوسک تک کا ریلہ جائے گا، اس میں تھوڑی بہت کمی بھی ہوسکتی ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ چھ لاکھ لوگوں کو پانی سے ریسکیو کیا گیا ہے، مسلح افواج اور ریسکیو رضاکاروں نے بڑھ چڑھ کر اقدامات کیے، سیلاب کے دوران لائیو اسٹاک کو نقصان پہنچا، اس حوالے سے جلد رپورٹ فائنل کر کے سب قوم کے سامنے رکھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال مون سون کے دوران اب تک 850 شہری جاں بحق جبکہ 1150 زخمی ہوئے تاہم یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکھر اور گدو کے حوالے سے ریلے کی معلومات شیئر کی جاچکی ہیں، سندھ میں سیلاب کے حوالے سے تیاریاں جاری ہیں۔
لیفٹننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا پاکستان میں ہر دو ماہ بعد بڑی آفت آرہی ہے، مستقبل میں ہم کلائمٹ چینج کو نیشنل سیکیورٹی تھریٹ کے طور پر لیں گے اور اگلے سال کیلیے جلد تیاریاں شروع کریں گے۔
بڑی تباہی سے بچنے کیلیے سیلابی ریلے کا رخ موڑ رہے ہیں، وفاقی وزیر
قبل ازیں پریس کانفرنس کے آغاز پر وفاقی وزیر مصدق ملک نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سیلاب کے بعد اس وقت دریا کے پانی کو 1 ملین کیوسک سے نیچے رکھنے کی کوشش اور منصوبہ بندی کررہے ہیں، ہم چھوٹے چھوٹے بریج کر کے بڑی تباہی سے بچا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ کاندھے کے ساتھ کاندھا ملا کر کھڑے ہیں اور اُن کی سفارشات پر ہی اقدامات کریں گے، آبادی والے علاقے کے بجائے خالی یا کم نقصان والے علاقے کی طرف سیلاب کو موڑا جائے گا۔
مصدق ملک نے بتایا کہ سیلاب سے بیس لاکھ لوگ متاثر ہوئے جن میں سے چالیس فیصد غریب ہیں جن کی تعداد 8 لاکھ کے قریب بنتی ہے، حکومت کی پہلی، دوسری اور تیسری ترجیح غریبوں کو ریلیف دینا اور ہر قسم کا تعاون کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے بعد بحالی کے کاموں کے حوالے سے جلد پالیسی مرتب کی جائے گی، حکومت کی طرف سے بے گھر لوگوں کو ادویات، گھر، پینے کا پانی، مچھر دانیاں فراہم کریں گے جبکہ انہیں بجلی کی سہولت بھی دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ فوج، وزیر اعظم، این ڈی ایم اے سب صوبوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم اپنی حکمت عملی سے نقصانات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ فیلڈ مارشل خود فلڈ ریسکیو آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ کاربن اخراج میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے اُس کے باوجود ہمارا ملک موسمیاتی تبدیلیوں کیوجہ سے سب سے زیادتہ متاثر ہے، ہمیں سیلاب اور بارشوں سے نقصانات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریاؤں میں سیلابی صورت حال ہے جبکہ سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان نہ ہونے کی وجہ لوگوں کا بروقت انخلا ہے، اس وقت سارے ادارے اور ذمہ داران ملکر کام کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ وقت غریب آدمی کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے، قومی آگے بڑھے اور بے گھر افراد کی مدد کرے جبکہ حکومت سب سے زیادہ غریب کے ساتھ ہے۔