

کراچی(رپورٹ:کامران شیخ)
سندھ حکومت کے محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآر ڈینیشن میں ملک کی سب سے بڑی عدالت کی کھلی خلاف ورزی , سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیپوٹیشن پر پابندی کے باوجود حاجی عبداللہ ہارون گورنمنٹ کالج لیاری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر حمزو خان تگڑ کا محکمہ کالجز ایجوکیشن سے تبادلہ کرکے محکمہ بورڈز و جامعات میں بھیج دیا گیا ہے جبکہ خط کے مطابق محکمہ بورڈز و جامعات سے ان کو میٹرک بورڈ کراچی میں بطور ناظم امتحانات مقرر کیا جائے گا انکی تعیناتی ڈیپوٹیشن بیس پر 3 ماہ کے لیے ہوگی,واضح رہے کہ میٹرک بورڈ کراچی کے چئیرمین غلام حسین سہو کی ذاتی خواہش پر حمزو خان تگڑ کی تعیناتی میٹرک بورڈ میں کی گئی ہے جبکہ محکمہ بورڈز و جامعات نے رواں سال میٹرک سائینس کے نتائج میں ہونے والی سنگین غفلت پر تاحال کوئی ایکشن نہیں لیا ہے, سیکریٹری محکمہ بورڈز و جامعات کی میٹرک بورڈ میں انتظامی مسائل کے معاملے پر خاموشی سوالیہ نشان بن چکی ہے, یاد رہے کہ رواں سال میٹرک سائینس کے نتائج تاریخ میں پہلی بار ناظم امتحانات کے بغیر ہی جاری کیے گئے ہیں جس میں سنگین غلطیاں پائی گئی ہیں جبکہ متعدد طلباء و طالبات کی کاپی کی درست اسسمنٹ نا ہونے کی وجہ سے انھیں گریس مارکس دئیے گئے ہیں, حیرت انگیز بات یہ ہے کہ موجودہ چئیرمین میٹرک بورڈ غلام حسین سہو وفاقی وزارت تعلیم کے ملازم ہیں اور جس وقت انھوں نے میٹرک بورڈ کراچی میں بطور چئیرمین جوائیننگ دی انھیں اپنے محکمہ یعنی وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ریلیو نہیں کیا گیا تھا لیکن موصوف کے خلاف تاحال کوئی کاروائی نہیں کی گئی لیکن چند روز قبل وزیر اعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے شیخ ایاز یونیورسٹی شکار پور کی وائس چانسلر ڈاکٹر عائشہ عیسانی کو عہدے سے ہٹاکر اروڑ یونیورسٹی سکھر کے وائس چانسلر ڈاکٹر زاہد علی کھنڈ کو شیخ ایاز ہونیورسٹی شکار پور کا اضافی چارج دینے کی منظوری دی تھی, ڈاکٹر عائشہ عیسانی بھی وفاق میں اہم عہدے پد تعینات تھیں جس کے باعث وزیر اعلٰی سندھ نے ڈاکٹر عائشہ عیسانی کا بطور وائس چانسلر نوٹیفیکیشن ڈی نوٹیفائی کرنے کی منظوری دی تھی لیکن چئیرمین میٹرک بورڈ کے خلاف تاحال کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔