عدالتوں کے احکامات اور میئر کے دعوے ہوا میں اڑ گئے

کراچی (خصوصی رپورٹ) کے ایم سی اور متعلقہ اداروں کی ناک کے نیچے دکانوں کے باہر بڑھتے ہوئے شٹر، غیر قانونی پتھارے، چائے کے ہوٹل اور پارکنگ مافیا نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ مرکزی شاہراہوں، بازاروں اور رہائشی علاقوں میں غیر قانونی تجاوزات نے نہ صرف ٹریفک کے بہاؤ کو بری طرح متاثر کیا ہے بلکہ شہریوں کے روزمرہ معمولات بھی مفلوج کر دیے ہیں۔
شہر کی اہم شاہراہوں پر غیر قانونی دکانیں، پتھارے اور ٹھیلوں نے فٹ پاتھوں کو مکمل طور پر نگل لیا ہے۔ اسکول جانے والے بچوں، دفاتر کے ملازمین اور خواتین کو سڑک پر چلنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے، جس کے باعث حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی علاقوں میں صورتحال اس قدر بگڑ چکی ہے کہ ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی راستے نہ ملنے کے باعث تاخیر کا شکار ہوتی ہیں، جس سے قیمتی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
ٹریفک پولیس حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہنگامی بنیادوں پر تجاوزات کے خلاف کریک ڈاؤن نہ کیا گیا تو شہر کسی بڑے سانحے سے دوچار ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب پارکنگ فیس ختم ہونے کے باوجود پارکنگ مافیا اب بھی من مانی رقوم وصول کر رہا ہے, شہری روزانہ سینکڑوں روپے ادا کرنے پر مجبور ہیں، جسے وہ کھلی لوٹ مار قرار دیتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ عدالتیں بار بار تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیتی رہی ہیں مگر کے ایم سی اور دیگر ادارے صرف رسمی کارروائیاں کرتے ہیں،کچھ ہی دیر بعد تجاوزات دوبارہ قائم ہو جاتی ہیں اور صورتحال پہلے سے زیادہ خراب ہو جاتی ہے۔ میئر کراچی کے بارہا کے دعوے بھی محض زبانی جمع خرچ ثابت ہوئے ہیں۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شہر بھر میں ایک بڑا اور مستقل آپریشن کیا جائے، جس میں بااثر افراد کے خلاف بھی بلاامتیاز کارروائی کی جائے، شہریوں کا کہنا ہے کہ جب تک بلدیاتی ادارے سنجیدہ اور شفاف اقدامات نہیں کرتے، شہریوں کو سکون اور سہولت میسر نہیں آئے گی اور کراچی بدستور قبضہ مافیا کے رحم و کرم پر رہے گا۔
