قریبی آبادیوں کے رہائشی شام کے اوقات میں آنے اور جانے والے ٹریکس کے اطراف کی دیواریں پھلانگ کر شاہراہ پر آجاتے ہیں

کراچی میں ٹریفک جام کے سنگین مسئلہ کے حل کے لیے بنائی گئی اہم ترین سڑک ” شاہراہ بھٹو "حکومت کی عدم توجہ کے سبب قریبی آبادیوں کے مکینوں کے لیے تفریح گاہ میں تبدیل ہوگئی یے۔
رپورٹ کے مطابق قریبی آبادیوں کے بیشتر رہائشی شام کے اوقات میں آنے اور جانے والے ٹریکس کے اطراف کی دیواریں پھلانگ کر شاہراہ پر آجاتے ہیں۔
اس شاہراہ کے مختلف حصوں کو تفریح گاہ اور کھیل کے میدان کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔پیٹرولنگ پولیس گشت کے باوجود مکینوں کو شاہراہ پر آنے سے نہیں روکتی یے۔
شاہراہ بھٹو پر سفر کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ وزیراعلی سندھ اور اعلی حکام اس صورتحال کا نوٹس لیں ورنہ یہ تفریح کئی حادثہ کا سبب نہ بن جائے۔
کراچی میں بارش کی صورتحال کے بعد شاہراہ بھٹو کا جائزہ لینے کے لیے سفر کیا۔اس سفر کا آغاز کورنگی سے کیا گیا اور ملیر مرغی خانہ اسٹاپ اور ہھر واپسی کا سفر کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔
اس دورے میں یہ دیکھنے میں آیا کہ شاہراہ بھٹو کے کئی مقامات پر اطراف کی آبادیوں کے مکین کے شام کے اوقات میں شاہراہ کے دونوں ٹریکس پر آجاتے ہیں۔
اس شاہراہ کو تفریح گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔شاہراہ پر کئی مقامات پر بچے کھیل کود میں نظر آئے ۔کئی نوجوان اور بزرگ ٹریکس کی دیواروں پر بیٹھے ہوئے ہوا کے مزے لے رہے تھے.
یہ دیکھنے میں آیا کہ کئی مقامات پر بچے بلاخوف وخطر آزادانہ ٹریکس کو عبور کرریے ہیں ان کو یہ خوف نہیں تھا کہ شاہراہ کے دونوں ٹریکس پر تیزی سے گاڑیاں دونوں ٹریکس پر چل رہی ہیں۔
ان مکینوں کو کوئی خوف نہیں ہے کہ ان کی تھوڑی سے لاپرواہی سے کوئی حادثہ رونما ہوسکتا یے۔ان مکینوں سے پوچھا گیا کہ وہ اس طرح شاہراہ بھٹو ہر کیوں تفریح کرنے آرہے ہیں ؟ ۔ان کا جواب تھا کہ ہمارے علاقے میں تفریح کی کوئی سہولت نہیں ہے۔
اس لیے ہم کچھ دیر تفریح کے لیے شاہراہ بھٹو پر آجاتے ہیں ۔اس جائزے میں یہ دیکھا گیا کہ شاہراہ بھٹو سیکورٹی کے بہتر انتظامات ہیں۔
پولیس چیک پوسٹس کے ساتھ پیٹرولنگ پولیس موجود یے تاہم پولیس کی موجودگی کے باوجود اطراف کے مکینوں کی بڑی تعداد بلاخوف خطر اس اہم شاہراہ کو تفریح گاہ کے طور پر استعمال کرریے ہیں۔
شاہراہ بھٹو پر گاڑیوں میں سفر کرنے والے ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے ۔اس شاہراہ پر بڑی گاڑیوں کی حد رفتار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ اور چھوٹی گاڑیوں کی حد رفتار 90 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
اگر اس شاہراہ پر لوگ آزادانہ پیدل نقل وحرکت کریں گے تو کوئی حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔شہریوں کا کہنا یے کہ بارش کے موسم میں یہ شاہراہ متبادل شاہراہ کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے۔
اربن پلانر محمد توحید کا کہنا یے کہ شاہراہ بھٹو داخلی اور خارجی راستوں سمیت انٹرچینجز پر ٹریفک منجیمنٹ پلاننگ کی ضرورت ہے تاکہ یہ شاہراہ ایک متبادل شاہراہ کے طور پر استعمال ہو۔
اس شاہراہ پر ٹول ٹیکس 100 روپے سے شروع ہوتا یے بڑی اور دیگر گاڑیوں کے ٹول ٹیکس الگ ہے۔اس ٹول ٹیکس کی فیس پر نظر ثانی کی ضرورت یے۔انہوں نے کہا کہ یہ شکایت بھی عام ہے کہ لیاری ایکسپریس وے پر اطراف کی آبادیوں کے مکین آزادانہ نقل و حرکت کرتے ہیں جن پر نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
شاہراہ بھٹو پر مکینوں کی آمدورفت کو بھی روکنا چاہیے تاکہ حادثات سے بچاسکےشاہراہ بھٹو پر ایمرجنسی ریسیکو بوتھ قائم کیے جائیں۔اس حوالے سے ترجمان وزیر بلدیات کا کہنا یے کہ شاہراہ بھٹو کراچی کی اہم ترین شاہراہ ہے جو متبادل اور فاسٹ ٹریک شاہراہ یے۔
یہ کورنگی سے ائیر ہورٹ اور قائد آباد تک تعمیر ہوگئی یے جلد میمن گوٹھ اور پھر ایم نائن کاٹھور سے منسلک ہوگی ۔اگر اس شاہراہ کو تفریح کے طور پر استعمال ہونے کی کوئی ممکنہ شکایت نظر آئے گی، اس کو دور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سندھ حکومت کا میگا پروجیکٹ ہے۔اس شاہراہ کی تعمیر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا یے۔بارش کے دنوں میں یہ شاہراہ متبادل کے طور پر استعمال ہورہی ہے۔
اس حوالے سے ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کا کہنا ہے کہ شاہراہ بھٹو تکمیل کے مراحل میں یے۔اس شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لیے اقدام کرریے ہیں۔مکینوں کے شاہراہ آزادانہ نقل وحمل کو روکنے کے لیے موثر حفاظتی انتظامات کیے جائیں گے۔
