وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس، کراچی میں غیرقانونی ہائڈرنٹس اور ٹینکر مافیا کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

کراچی (رپورٹ عرفان فاروقی)* وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کا  اجلاس منعقد ہوا اور فیصلہ ہوا کہ کراچی میں غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کر کے شہر میں پانی کی فراہمی کو بہتر بنایا جائے گا۔

اجلاس میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل اویس دستگیر، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل محمد شمریز، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور واٹر بورڈ کے سینئر افسران بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر کراچی کے پانی کے سنگین مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ شہر کو درپیش بنیادی مسائل فرسودہ انفراسٹرکچر کی وجہ سے ہیں، جس کے باعث کم دباؤ کے ساتھ پانی کی فراہمی، بار بار پائپ لائن پھٹنے اور لیکیج جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ان حالات نے غیرقانونی پانی چوری کے لیے مواقع فراہم کیے ہیں۔

واٹر بورڈ کی جانب سے بتایا گیا کہ اہم مقامات پر پانی کے بہاؤ اور دباؤ کی ریئل ٹائم نگرانی نہ ہونے کے سبب مؤثر انتظام ممکن نہیں ہو رہا۔ نفاذ میں تاخیر، غیر مستقل آڈٹ اور احتساب کی کمی بھی مسائل کو بڑھا رہی ہے۔ مزید یہ کہ ناکافی ڈیجیٹلائزیشن اور جی آئی ایس (جغرافیائی معلوماتی نظام) میپنگ نہ ہونے کی وجہ سے بل نہ دینے والے یا انتہائی کم ادائیگی کرنے والے کنکشن برقرار ہیں۔ کئی علاقوں میں درست ریکارڈنگ اور میٹرنگ نہ ہونے کی وجہ سے پانی چوری کا خطرہ زیادہ ہے۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ منظم جرائم پیشہ گروہ مین سپلائی لائنوں میں غیرقانونی کنکشن ڈال کر ٹینکر بھرتے ہیں اور بغیر فلٹر شدہ پانی مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔ یہ غیرقانونی کام مکمل نظام کے تحت چل رہا ہے جس میں پائپ لائنز، والوز اور پمپ شامل ہیں اور اس پر کوئی روک ٹوک نہیں، جس سے کارپوریشن کو بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔

واٹر بورڈ نے آگاہ کیا کہ غیرقانونی کنکشنز اور ہائیڈرنٹس کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔ مستقل بنیادوں پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں، بڑے نادہندگان کا پانی منقطع کیا جا رہا ہے اور سی او ڈی میں پانی سے متعلق جرائم کے لیے ایک پولیس اسٹیشن قائم کرنے کا عمل جاری ہے۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو اینڈ ایس سی) ٹریبونل کے قیام کے عمل کو تیز کیا جائے۔ بتایا گیا کہ قانونی اصلاحات جاری ہیں، کمیونٹی رپورٹنگ سسٹم کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور اندرونی اصلاحات پر بھی کام جاری ہے۔ پانی کی میٹرنگ، مانیٹرنگ، ماسٹر پلاننگ کے ساتھ ساتھ ایک جدید ایس سی اے ڈی اے (سپروائزری کنٹرول اینڈ ڈیٹا ایکوزیشن) سسٹم، ٹیکس سروے، بہتر جی آئی ایس اور اثاثہ جاتی انتظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ پانی چوری کے خلاف سخت قانونی اور ریگولیٹری اصلاحات کی جائیں گی تاکہ مؤثر سزائیں دی جا سکیں اور واجبات کی وصولی یقینی بنائی جا سکے۔ اس مقصد کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شراکت داری کو ناگزیر قرار دیا گیا تاکہ پانی چوری، غیرقانونی ہائیڈرنٹس اور ٹینکر مافیا کے خلاف مضبوط اور مربوط کارروائی کی جا سکے۔ مزید برآں، پانی کے نئے ذرائع بڑھانے، انفراسٹرکچر کی بحالی اور ادارہ جاتی استحکام کے منصوبے بھی شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*