پائیدار معیشت کیلئے گورنر اسٹیٹ بینک کا مضبوط اور متنوع کیپٹل مارکیٹ پر زور

کیپٹل مارکیٹ کی ترقی کے بغیر پائیدار اقتصادی نمو ممکن نہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

کراچی (رپورٹ عرفان فاروقی) گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی پائیدار اور طویل المدتی ترقی کے لیے ایک مستحکم اور متنوع کیپٹل مارکیٹ ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف بینکنگ فنانسنگ معیشت کی ضروریات پوری نہیں کر سکتی، بلکہ کاروباری اداروں اور سرمایہ کاروں کے لیے کیپٹل مارکیٹ ہی وہ ذریعہ ہے جو طویل المدتی سرمایہ اور اعتماد فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت مالیاتی خسارے، بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ اور سرمایہ کاری کے محدود مواقع جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ ایسے حالات میں کیپٹل مارکیٹ کی مضبوطی نہ صرف ملکی سرمایہ کاروں کو مواقع دے گی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی راغب کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
کیپٹل مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX)
2016 میں لاہور، کراچی اور اسلام آباد اسٹاک ایکسچینجز کے انضمام سے وجود میں آئی، تاہم 24 کروڑ آبادی کے مقابلے میں اس کے سرمایہ کاروں کی تعداد اب بھی نہایت محدود ہے۔
2021 تک رجسٹرڈ سرمایہ کاروں کی تعداد تین لاکھ سے بھی کم تھی۔ اس کے باوجود 2024 میں KSE-100 انڈیکس میں
30 فیصد اضافہ ہوا اور عالمی درجہ بندی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا کی بہترین پرفارم کرنے والی مارکیٹوں میں شامل ہوئی۔
معاشی ماہرین اور مالیاتی اداروں نے تجویز دی ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے شفافیت، مؤثر نگرانی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے فروغ اور شریعت کے مطابق نئی سرمایہ کاری مصنوعات متعارف کرانا ضروری ہے۔
Roshan Digital Account
جیسے اقدامات پہلے ہی مثبت رجحان کی مثال بن چکے ہیں۔

حکومت کی جانب سے 2024 تا 2029
اُڑان پاکستان پروگرام اور حالیہ آئی ایم ایف معاہدے کو ملکی معیشت کے استحکام اور کیپٹل مارکیٹ کے فروغ کے لیے ایک مثبت سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسٹیٹ بینک مالیاتی شعبے کی اصلاحات اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا تاکہ پاکستان کی معیشت کو ایک مضبوط اور پائیدار بنیاد فراہم کی جا سکے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*