‘متضاد بیانات کے پیش نظر پاکستان الرٹ، بھارت کو دوست ممالک کے زریعے اہم پیغام’

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا، فلسطین اور کشمیر جیسے اہم عالمی مسائل پر پاکستان کا مؤقف دوٹوک انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی قرارداد پاکستان کی کوششوں سے ہی ممکن ہوئی، جسے عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ نیویارک میں پاکستانی مشن میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ قرارداد بین الاقوامی برادری کی جانب سے اسلاموفوبیا کے خلاف اجتماعی عزم کی علامت ہے۔ نائز وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ ممیں واضح کیا کہ پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ مسائل کے پرامن حل کیلئے پاکستان عالمی سطح پر آواز اٹھاتا رہے گا۔ انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج کا غزہ انسانی حقوق کے قوانین کا قبرستان بن چکا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کانفرنس میں جنگ بندی، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام، اور انسانی امداد کی بلاروک ٹوک فراہمی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 58 ہزار فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل کا احتساب ہونا ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کی جائے اور انسانی امداد و خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم پر قرار واقعی سزا دی جائے اور انسانیت کے خلاف جرائم کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسائل پر اقوام متحدہ میں قراردادیں موجود ہیں، مگر اسرائیل اور بھارت ان قراردادوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہر فورم پر ان مظلوم خطوں کے لیے آواز بلند کی ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق حالیہ کانفرنس میں بھی پاکستان نے مضبوط اور واضح مؤقف پیش کیا۔
اسحاق ڈار نے فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل نہ ہونا صرف سیاسی ناکامی نہیں بلکہ اس کے پیچھے کئی گہرے اسباب ہیں، جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
بعدازاں، نیوز کانفرنس میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ امریکی سیکرٹری خارجہ سے حالیہ ملاقات بہت مفید رہی، جس میں دو طرفہ تجارت، ٹیرف، اور معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری پر بھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سیکرٹری خارجہ مارک روبیوسے آج بھی فون پر بات ہوئی ہے۔ اور توقع ہے کہ آئندہ دو سے تین دن میں ٹیرف کے معاملے پر پیش رفت ہو جائے گی۔
پاک بھارت تعلقات کے بارے میں سوال پر اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر عملدرآمد جاری ہے، اور بھارت کو دوست ممالک کے ذریعے پیغام دیا گیا ہے کہ مذاکرات صرف جامع اور سنجیدہ بنیادوں پر ممکن ہوں گے۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے مسلسل متضاد بیانات کے پیش نظر پاکستان الرٹ ہے، اور اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکا یا اس کا رخ موڑنے کی کوشش کی تو اسے اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج خطے میں امن کی کوششوں میں پیش پیش ہے۔ اسحاق ڈار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی بار پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی اور جنگ رکوانے کے اقدامات کا ذکر کیا، اور اسی بنیاد پر پاکستان نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا۔
نائب وزیراعظم کا مؤقف پاکستان کے اس عزم کا اظہار ہے کہ وہ عالمی سطح پر نہ صرف اسلاموفوبیا، کشمیر اور فلسطین جیسے انسانی حقوق کے مسائل پر اپنی آواز بلند کرتا رہے گا، بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔