چودہ سے پندرہ مقامات پر سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند

گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں بابو سر ٹاپ پر موسلا دھار بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہر سو تباہی پھیل گئی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلوں اور تودے گرنے سے سیاحوں کی تیس سے زائد گاڑیاں بہہ گئیں جبکہ اب تک تین لاشیں نکال لی گئی ہیں اور پندرہ سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے چلاس میں رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کے بعد وادی میں اچانک آنے والے شدید سیلاب نے تفریحی مقامات کی جانب جانے والے درجنوں سیاحوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ لینڈ سلائیڈنگ اور ریلوں کی زد میں آکر متعدد گاڑیاں پہاڑی ندی نالوں میں بہہ گئیں۔ متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں لیکن دشوار گزار راستوں، تباہ شدہ سڑکوں اور خراب موسم کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔
واقعے کے بعد بچ جانے والے ایک سیاح نے روتے ہوئے اپنے خاندان کی ہلاکت کا دکھ ان الفاظ میں بیان کیا کہ ’ہم سیر کو آئے تھے، لیکن سب کچھ برباد ہوگیا، میری آنکھوں کے سامنے سب کچھ بہہ گیا۔‘
علاقوں میں اشیائے خوردونوش بھی پہنچا رہے ہیں۔
ریسکیو اہلکاروں اور فوجی ٹیموں کی بروقت اور پیشہ ورانہ کارروائی سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان سے بچا گیا۔ متعلقہ ادارے بند راستوں کو کھولنے اور امدادی کارروائیاں تیز کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کر رہے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ، فوج اور دیگر ادارے مسلسل رابطے میں ہیں، جبکہ محکمہ موسمیات نے آئندہ چند دنوں میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جس کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ سیاحوں اور مقامی افراد کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند
بابوسر ٹاپ اور ملحقہ علاقوں میں شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، کلاؤڈ برسٹ کے باعث ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے علاقے میں تباہی مچادی ہے، جہاں چودہ سے پندرہ مقامات پر سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں۔
بابوسر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک بھاری تودہ سیاحوں کی گاڑی پر آ گرا، جس کے نتیجے میں کم از کم بیس افراد ملبے تلے دب گئے۔ اب تک تین افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ متاثرہ افراد کا تعلق جنوبی پنجاب سے بتایا جارہا ہے۔ ایک زخمی شخص کو چلاس کے ریجنل ہیڈکوارٹر اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
ادھر چلاس کے تھک نالے میں بھی ایک خاتون سمیت تین افراد سیلابی ریلے کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق، مختلف مقامات پر پھنسے سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس میں محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ پھنسے ہوئے متعدد گاڑیوں کو ملبے سے نکالنے کا کام جاری ہے۔
شاہراہ قراقرم پر بھی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لال پہاڑی اور تتھا پانی کے مقامات پر ٹریفک معطل ہے، جبکہ دیوسائی کی طرف جانے والی سدپارہ روڈ بھی بند ہوچکی ہے جس کے باعث سیکڑوں سیاح پھنس گئے ہیں۔
دوسری جانب، سکردو کے نواحی گاؤں رگیول میں آنے والے سیلابی ریلے نے کھیتوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ راولپنڈی، راولا کوٹ اور پلندری کے درمیان سون کہوٹہ کے مقام پر پہاڑ سے بڑے پتھر سڑک پر گرنے سے شاہراہ بند ہوگئی ہے، جبکہ سوات کے علاقے کبل میں ایک گاڑی سیلاب میں بہہ گئی، تاہم مقامی افراد نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے سوار افراد کو بچا لیا۔
این ڈی ایم اے کے مطابق صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عوام کو متاثرہ علاقوں کی طرف سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔